25 مارچ ، 2022
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کی تقریروں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست آکر مجھ سے بات نہیں کر سکتے تو اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے وائس چیئرمین بار کونسل حفیظ الدین چوہدری کی تقریروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا اور الزامات لگانا بند کر دیں، جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں، جس شخص سے مسئلہ ہو آکر مجھے بتائیں، دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے، عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا لیکن ججز پر الزام تراشی کرنا انتہائی نامناسب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججز رولز کمیٹی میں میرے برابر جج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا، ججزکے لیے سب سے اہم ان کی دیانتداری، اہلیت اور قابلیت ہے، جج کا تحمل اور اس کی ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزادی اہم ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ براہ راست مجھ سے آکر بات نہیں کر سکتے تو آپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے صدر پاکستان بار کونسل احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کون سی عدالتی پریکٹس پر اعتراض ہے؟ میرے دروازے آپ کے لیے رات 9 بجے بھی کھلے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اہلیت، قابلیت اور دیانتداری کی وجہ سے ہیں، ہماری تقرری غیرجانبدارانہ ہوتی ہے، ہم بنا کسی دباؤ کے کام کرنے والے لوگ ہیں، میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں، میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے اور بینچز کی تشکیل میں کرتا ہوں۔