26 مارچ ، 2022
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک سیز فائر کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔
روس مختلف موقعوں پر عندیہ دے چکا ہے کہ اگر یوکرین کے معاملے پر اسے بیرونی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔
منگل کے روز بھی روس نے یہی بیانیہ دہرایا اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو استعمال نہ کرنے کا امکان رد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ اگر اسے یوکرین سے جنگ میں بیرونی خطرے کا سامنا ہوا تو وہ ایٹمی حملے سے گریز نہیں کرے گا۔
روس کے اس بیانیے پر اب جوہری حملہ سہنے والے دنیا کے واحد ملک جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
1945 میں جنگ عظیم دوم کے دوران امریکی ایٹمی حملے کا نشانہ بننے والے شہر ہیروشیما میں امریکی سفیر راہم ایمانوئل کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے روس کو خبردار کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔
جاپانی وزیراعظم اور امریکی سفیر نے روس کے اس مؤقف کو غیر ذمہ دارانہ اور غلط قرار دیا۔
امریکی سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہیروشیما کی تاریخ ہمیں سبق سکھاتی ہے کہ کسی بھی قوم کی جانب سے اس طرح کی دھمکی درست نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک ایسے دور میں آگئے ہیں جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، روس ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے رہا ہے، ماضی میں اس بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا بلکہ اس پر بات بھی نہیں ہوتی تھی۔‘
یاد رہے کہ جنگ عظیم دوئم میں امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں ایک لاکھ 40 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ تین روز بعد امریکا نے جاپان کے پورٹ سٹی ناگاساکی میں پلوٹونیم بم گرایا جس کے نتیجے میں 74 ہزار لوگ لقمہ اجل بنے۔
انسانی تاریخ میں امریکا اب تک واحد ملک ہے جس نے کسی تنازع میں ایٹم بم استعمال کیا ہے۔