حکومت نے دھمکی آمیز مراسلے میں نواز شریف کو ملوث قرار دے دیا

اسلام آباد: حکومت نے دھمکی آمیز  مراسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملوث قرار دےد یا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور اسد عمر نے مشترکہ  پریس کانفرنس کی۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ مراسلہ تحریک عدم  اعتماد آنے سے پہلے کا ہے، اگر ضرورت ہے تو وزیراعظم یہ دھمکی آمیز مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہیں، ابھی یہ مراسلہ سول ملٹری قیادت تک محدود ہے اور کابینہ میں بھی ہر کسی کو اس خط کا علم نہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ اس مراسلے میں براہ راست نوازشریف ملوث ہیں، مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کا ذکر ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہوا،  مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہےکہ عدم  اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے لہٰذا بیرونی ہاتھ اور عدم اعتماد کی تحریک آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر کاکہنا تھاکہ نواز شریف کس کس سے ملتے رہے، وزیراعظم جب چاہیں گے اس کی تفصیل بتا دیں گے جب کہ پی ڈی ایم کی سینئر لیڈر شپ بھی جانتی ہے۔

انہوں نے مزید  کہاکہ ایم این ایز کی بڑی تعدادنہیں جانتی کہ عدم اعتمادتحریک کے پیچھے کون سے عناصر ہیں، حقائق سامنےآنےکے بعد تمام جماعتوں کےاراکین اسمبلی اس سے متعلق سوچیں گے

اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کی بات ہوئی ہے ابھی دکھایا  نہیں گیا، چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لیے نہیں دکھارہے بلکہ وہ ملک کے بڑے ہیں انہیں اس لیے دکھانے کی بات ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے لیے میں نے کہا تھا کہ ان کو باہر نہ جانیں دیں، ایسے لوگ باہر جا کر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔

خط کا معاملہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ کے جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے؟

وزیراعظم نے اس موقع پر خط نکالا، عوام کے سامنے لہرایا اور  پڑھے بغیر رکھ لیا۔

مزید خبریں :