29 مارچ ، 2022
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم خط کے معاملے کی تحقیقات نہیں کرانا چاہتے اور نہ ہی پس پردہ نام سامنے لانا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ طے کرنا پڑے گا خط سے متعلق لوگوں اور ملکوں کے نام لانا چاہتے ہیں یا نہیں، ہم خط کےمعاملےکی تحقیقات نہیں کراناچاہتے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم خط کے پس پردہ نام سامنےنہیں لاناچاہتے، نام سامنے لانا چاہتے تو بڑا آسان تھا، خط کا مواد جاری کردیتے، سوال اٹھایا جا رہاہےکہ خط ہے بھی یا نہیں؟
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ خط سے متعلق ہمارے پاس دو آپشن ہیں یا تو عام کردیں اورسارے لوگ دیکھ لیں، ہم چاہتےہیں گواہی بھی ہوجائے کہ خط موجودہےاوراس کا یہ مواد ہے لیکن معاملےکی گہرائی میں بھی نہ جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ خط چیف جسٹس پاکستان کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔