30 مارچ ، 2022
ایم کیو ایم پاکستان کے پیپلز پارٹی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے گورنر سندھ عمران اسماعیل کا اہم بیان سامنے آگیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے حوالے سے عمران اسماعیل نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات کے حوالے سے مجھے علم نہیں ہے، میں نے معاہدے کے بارے میں ٹی وی پر دیکھا اور فیصل سبزواری کی ٹوئٹ دیکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری خالد مقبول صدیقی اور ان کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، ہم نے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے ان کو ایک وزارت آفر کی تھی، اس سے آگے کچھ چاہیں گے تو دے دیں گے، ہمارے دروازے ایم کیو ایم کے لیے کھلے ہیں، جس طرح چاہیں گے ایڈجسٹ کر لیں گے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے پاس وزیراعظم کا پیغام لے کر آیا تھا، ابھی ملاقات میں آفر سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، ایم کیو ایم وزیراعظم کے پیغام کا آج ہمیں جواب دے گی، ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی سے بات کرکے آگاہ کریں گے، امید ہے ایم کیو ایم سوچ سمجھ کر اور انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اپوزیشن اس وقت کھلونوں کی ریڑھی لے کر پھررہی ہے، یہ بھی لے لو وہ بھی لے لو، اپوزیشن وہ چیزیں آفر کر رہی ہے جو ان کے پاس ہے نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنا چاہتی ہے تو وہ ان کی مرضی ہے لیکن دونوں کا اتحاد غیر فطری ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ایم کیو ایم کو دھوکا دیا ہے۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آ ئی اور ان کے اتحادی چوروں کا جھرمٹ ہے، ان کو اپنی پچھلی چوری کو بچانا ہے اور اگلی چوری کی طرف جانا ہے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے اپنے استعفے سے متعلق سوال پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے لیے کچھ بھی حاضر ہے۔
خیال رہے کہ رات گئے ایم کیو ایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان معاہدہ طے پایا، ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری نے معاہدے پر دستخط کیے تاہم معاہدے کی تفصیلات آج شام 4 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے سامنے لائی جائیں گی۔