02 اپریل ، 2022
قانونی ٹیم نے وزیراعظم عمران خان کو واضح طور پر باور کرا دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد بھی وزیراعظم عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں، ان کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں سوائے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد بھی عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت وزیراعظم کی سیٹ پر برقرار رکھنے کے لیے کوششیں مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ صدر مملکت سے آئین کےآرٹیکل 94 کے تحت عمران خان کو غیر معینہ مدت کے لیے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رکھنے کے احکامات جاری کروائے جائیں۔
تاہم قانونی ٹیم نے حکومت کو بتایا ہے کہ آئین اور اسمبلی رولز کے مطابق ایسا ممکن نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نے بتایا ہے کہ اسمبلی قوانین کے مطابق وزیراعظم کے ہٹتے ہی فوری طور پر نئے وزیراعظم کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے قانونی ٹیم نے حکومت کو یہ بھی بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے رول 32 کے تحت وزیراعظم کے فوری انتخاب سے پہلے کوئی اور کارروائی نہیں ہو سکتی۔