02 اپریل ، 2022
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ن لیگ کی جانب سے ارکان پنجاب اسمبلی کو عشائیہ دیا گیا۔
ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ اس کے عشائیے میں 200 سے زیادہ ارکان پنجاب اسمبلی شریک ہوئے۔
ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ عشائیے میں جہانگیر ترین گروپ کے13، علیم خان گروپ کے 9 ارکان شریک ہوئے۔
ن لیگ کے مطابق تحریک انصاف گروپ کے سابق وزیر اسد کھوکھر 7 ممبران کےساتھ شریک ہوئے جبکہ راہ حق پارٹی کے معاویہ نے بھی ن لیگ کی حمایت کا اعلان کیاہے۔
ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کےتمام گروپ اورکچھ انفرادی ارکان کو ملا کر تحریک انصاف کے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔
پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے 371 ارکان میں سے 186 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوگی۔
اسمبلی میں کسی سنگل پارٹی کو سادہ اکثریت حاصل نہیں، تحریک انصاف کے 183 ووٹ ضرور ہیں لیکن انکے بعض ارکان ساتھ چھوڑ چکےہیں ، اسی طرح ن لیگ کو بھی 5 ارکان کا مسئلہ درپیش ہے۔
نمبر زگیم کےمطابق تحریک انصاف سے ترین گروپ کے 13 ارکان ، علیم خان گروپ کے 9 ارکان ، دوسابق وزراء اسد کھوکھر ، اعجاز عالم ، نذیر چوہان اور ایک رکن راجہ صغیر نے حمزہ شہباز کی حمایت کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 158 رہ گئی ہے۔
ق لیگ کے 10 ووٹ ہیں جبکہ ن لیگ کے 6 ارکان پرویز الٰہی سے اور پیلز پارٹی کا ایک رکن عثمان بزدار سے مل چکے ہیں۔ اس طرح پرویز الہٰی کے پاس مجموعی طور پر 172 ارکان بنتے ہیں۔
6 منحرف ارکان کے بعد ن لیگ کے 159 ووٹ ہیں، پیپلز پارٹی کے 6، آزاد 2اور ترین گروپ کے 13 ارکان ہیں ، علیم خان نے 9 ارکان سے حمایت کا اعلان کیا ، اس طرح حمزہ شہباز کی حمایت میں مجموعی طورپر 193ووٹ بنتےہیں۔
یہاں چودھری نثار کے ووٹ سمیت 3 آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا ووٹ اہمیت اختیار کرگیا ہے دونوں جانب سے مزید حمایت حاصل کرنے کے دعوے بھی جاری ہیں۔