11 اپریل ، 2022
نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہےکہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں خط پر اِن کیمرا بریفنگ دی جائےگی، اگر اس حوالے سے رتی برابر ثبوت مل جائے کہ ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے یا ہمیں بیرونی وسائل سے مدد ملی تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
نو منتخب وزیراعظم شہبازشریف نے ایوان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ تمام ساتھیوں کی کاوشوں سے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بچا لیا ہے،یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور باطل کو شکست اور حق کی فتح ہوئی، آج کا دن پوری قوم کے لیے عظیم دن ہے کہ ایوان نے سلیکٹڈ اور جھرلو کی پیدوار وزیراعظم کو گھر کا راستہ دکھایا۔ عوام کے لیے خوشی کی بات کی اور کیا مثال ہوگی کہ آج ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 8 روپے اونچا گیا، 190 سے واپس 182 پر واپس آگیا ہے، کہا جاتا تھا کہ ڈالر ایک روپیہ اوپر جائے تو وزیراعظم کرپٹ ہوتا ہے، یہ 8 روپے نیچے گیا ہے تو اب کیا کہا جائےگا، یہ عوام اور ایوان کے بھرپور اعتماد کا اظہار ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے آئین شکنی کو کالعدم قرارد یتے ہوئے نظریہ ضرورت کو دفن کردیا، کئی دنوں سے جھوٹ بولا جارہا تھا اور ڈراما کیا جارہا تھا کہ کوئی خط آیا ہے، مجھے ابھی تک خط نہیں دکھایا گیا نہ میں نے خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام اور ایوان کے ارکان جاننا چاہتے ہیں کہ اس خط کی حقیقت کیا ہے، عدم اعتماد کے حوالے سے ہم کئی دن پہلے فیصلہ کرچکے تھے، اگر یہ جھوٹ ہے تو سب کے سامنے آنا چاہیے تاکہ یہ بحث ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے، میں بطور منتخب وزیراعظم کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی میں خط پیش کیا جائے جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود ہوں، جس میں ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری خارجہ اور وہ سفیر بھی ہوں، میں بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ اگر اس حوالے سے رتی برابر ثبوت مل جائے کہ ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے یا ہمیں کسی بیرونی وسائل سے مدد ملی تو میں ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا، میں پہلی فرصت میں اِن کمیرا سیشن کا انتظام کروا کر خط پر بریفنگ کرواتا ہوں۔
نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، میری میثاق معیشت کی پیشکش کا دو مرتبہ حشر نشرکیا گیا، یہ زعم اور تکبر میں نہ ہوتے تو وہ پیشکش قبول کرتے، آج ملک آگے جارہا ہوتا، پاکستان رواں مالی سال سب سے بڑا بجٹ خسارہ کرنے جارہا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہونے جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے، انھوں نے کھربوں کے قرض لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی، فرنٹ مین کے ذریعے کسان کو کھاد منہگی دی گئی ،پچھلے ماہ حکومت نے گندم اور کھاد کو اسمگل کروایا، پاکستان گندم اور چینی کا برآمدکنندہ تھا اور آج درآمدکنندہ بن گیا،میں یہاں کیا کیا بات کروں، فیکٹریوں کی چمنیاں بند ہوگئیں، آج ہم ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب میں اعلان کیا کہ یکم اپریل سے کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کررہے ہیں،صوبوں کے تعاون سے آئندہ چند روز میں ضروری قانونی کارروائی کریں گے، اس کا اطلاق اسی ماہ سے ہوگا۔ سرمایہ کاروں سے درخواست ہے جن ملازمین کی تنخواہ ایک لاکھ روپے تک ہے وہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافہ کریں،ہم آنے والے دنوں میں ملک کو سرمایہ کاروں کے لیے جنت بنادیں گے، پنشن بھی 10 فیصد بڑھا رہے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف نے بے نظیر کارڈ دوبارہ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیرکارڈ کو مزید وسعت دے رہے ہیں،تعلیم کو بھی اس سے منسلک کریں گے، رمضان پیکج کے حوالے سے سستا آٹا لے کر آئیں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، ہم نے سستی بجلی کے منصوبے بنائے لیکن ان لوگوں نے مہنگے منصوبے بنائے جس سے بجلی مہنگی ہوئی ہے اور کارخانوں اور ایکسپورٹر کو شدید نقصان پہنچایا ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے، این ایف سی ایوارڈ 2010 میں ہوا جو آج تک چل رہا ہے، ان کو توفیق نہیں ہوئی کہ این ایف سی ایوارڈ دیتے۔
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، قومیں وہی کھڑی ہوتی ہے جو 'چوزرز' ہوتی ہیں، بھکاری قومیں چوزرز نہیں ہوتیں، چین پاکستان کے دکھ سکھ کا ساتھی ہے، پاک چین دوستی کوئی ہم سے چھین نہیں سکتا، پاک چین دوستی لازوال ہے جو قیامت تک قائم رہے گی، سی پیک کو اسپیڈ سے چلائیں گے، آگے لے کر جائیں گے، پاکستان کے لاکھوں لوگ برطانیہ میں آباد ہیں، دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھنا ہے ، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کی فراہمی کے لیے فنڈز فراہم کیے ،برابری کی سطح پر امریکا سے تعلقات استوار کرنا ہوں گے، مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دینے پر سعودی عرب اور ترکی کے شکرگزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں مگر مسئلہ کشمیر کے حل تک امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم مودی سمجھیں دونوں طرف غربت ، بیروزگاری، بیماریاں ہیں، لوگوں کو دوائیاں نہیں ملتیں، کیوں ہم اس طرح اپنا اور آنے والی نسلوں کا نقصان کرنا چاہتے ہیں؟ بھارتی وزیراعظم آئیں، مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کریں، پاکستان اور بھارت دونوں طرف غربت ختم کریں، ترقی اور خوشحالی لے کر آئیں، کشمیری بہن بھائیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔