Time 17 اپریل ، 2022
پاکستان

نواز شریف حمزہ کو اپنا اور شہباز شریف کا متبادل سمجھتے تھے

جب بھی نواز شریف یا شہباز شریف منظر سے ہٹے یا ہٹائے گئے تو حمزہ شہباز ان کی جگہ فطری اور سیاسی انتخاب ٹھہرے۔ فوٹو: فائل
جب بھی نواز شریف یا شہباز شریف منظر سے ہٹے یا ہٹائے گئے تو حمزہ شہباز ان کی جگہ فطری اور سیاسی انتخاب ٹھہرے۔ فوٹو: فائل

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو سیاست میں لانے والے ان کے تایا نواز شریف ہیں، ابتدا سے ہی نواز شریف کا خیال تھا کہ حمزہ شہباز نئی نسل میں سے یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وہ باپ اور تایا کی جگہ لے سکیں گے لیکن حالات نے ایسا رخ اختیار کیا کہ ان دونوں کے ہوتے ہوئے وہ نہ صرف سیاست میں ابھرے بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے۔

نواز شریف حمزہ کو اپنا اور شہباز شریف کا متبادل سمجھتے تھے، ایم این اے رہ چکے، گانا بھی گا لیتے ہیں، شروع میں نواز شریف کا مریم نواز کو سیاست میں لانے کا ارادہ نہ تھا لیکن سیاسی و ملکی حالات نے انھیں بھی سیاست میں آنے پر مجبور کر دیا جس طرح بیگم کلثوم نواز سیاست میں آ گئی تھیں۔

حمزہ شہباز بنیادی طور پر دھیمے مزاج کے اور اعتدال پسند سیاست دان ہیں، وہ نواز شریف کے سیاسی نظریات سے ہی نہیں بلکہ لب و لہجے سے بھی متاثر ہیں، حمزہ شہباز اپنا کام خاموشی اور کسی شور شرابے کے بغیر کرتے ہیں۔

نواز شریف اور شہباز شریف ان پر بتدریج کافی بھروسہ کرنے لگ گئے تھے، ان کی ذمہ داری ہوتی تھی کہ وہ مسلم لیگی ارکان اسمبلی اور عہدیداروں سے رابطہ رکھیں، ان کے فنڈز اور کاموں کی وہ رپورٹس تیارکرتے تھے اس لیے ارکان اسمبلی سے ان کے گہرے روابط ہو گئے، بطور وزیراعلیٰ 197ووٹ لینا بھی اس امر کی عکاسی کرتا ہے۔

جب بھی نواز شریف یا شہباز شریف منظر سے ہٹے یا ہٹائے گئے تو حمزہ شہباز ان کی جگہ فطری اور سیاسی انتخاب ٹھہرے۔ انہوں نے کئی اہم مواقع پر بڑے بڑے جلسے کیے، ان کی ضمنی انتخابات میں خصوصی ڈیوٹی لگائی جاتی تھی کہ وہ حلقے کو سنبھالیں اور مسلم لیگ کوکامیاب کرائیں اور ایسا ہی ہوتا تھا۔ مسلم لیگوں کے آپس کے اختلافات اور رنجشوں کو دور کرانا بھی اکثر ان کے ذمے ہوتا ہے۔

مزید خبریں :