18 اپریل ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے اجراء وطن واپسی پر ان کی گرفتاری سے متعلق درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شہری نعیم حیدر کی جانب سے نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجراء روکنے اور وطن واپسی پر گرفتار کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا بتائیں وفاقی حکومت نے کب آرڈر کیا جس سے آپ متاثر ہیں؟ عدالت ہوا میں تو کوئی آرڈر نہیں کرے گی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پورے میڈیا میں اس کے چرچے ہیں، ہم نے کوشش کی کہ وہ آرڈر ملے مگر نہیں مل سکا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ اشتہاری کو سرینڈر کرنا ضروری ہے، کوئی اشتہاری ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اشتہاری کو پاسپورٹ جاری ہوا تو اس عدالت کی عزت کا سوال ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کی عزت عدالتی فیصلے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کو ڈپلو میٹک پاسپورٹ کے اجراء روکنے اور انہیں وطن واپس پر گرفتار کرنے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق درخواست گزار ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہونے کا حکومتی آرڈرپیش نہ کر سکے، عدالتیں محض پریس رپورٹس پرکارروائی نہیں کیا کرتیں، ایک اشتہاری سے قانون کے مطابق ہی نمٹا جائےگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومت اصولوں کے خلاف جاکرکچھ کرےگی، ایسا شک کرنےکی وجہ موجودنہیں ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار وکیل پر 5000 روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔