22 اپریل ، 2022
کراچی سے اغواء ہونے والی 14سالہ لڑکی دعا زہرہ 5 روز بعد بھی بازیاب نہ ہو سکی تاہم پولیس کے تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑکی مرضی سے گئی ہے اسے اغواء نہیں کیا گیا۔
کراچی کے علاقے ملیر الفلاح سے مبینہ طور پر اغواء کی گئی 14سالہ نوجوان دعا زہرہ 5 روز بعد بھی بازیاب نہ ہوسکی لیکن تحقیقات کے دوران پولیس کو اہم شواہد ملے ہیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دعا زہرہ کو اغواء نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے گئی ہے۔
پولیس کو دعا کے گھر کے اطراف لگے سی سی ٹی وی فوٹیج سے اہم شواہد ملے ہیں، فوٹیج میں دعا اپنی مرضی سے سوزوکی میں جاتی دیکھی گئی ہے، فوٹیج دعا کے والد کو بھی دکھائی گئی لیکن انہوں نے کہا کہ یہ دعا نہیں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فوٹیج پڑوسیوں کو دکھائی گئی تو انہوں نے تصدیق کی کہ یہ لڑکی دعا ہی ہے، لڑکی کے والد کے بھی متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، والد کا کہنا ہے کہ دعا ساتویں جماعت کی طالبہ تھی اور ڈیڑھ سال سے اسکول نہیں گئی، تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ دعا تیسری جماعت سے اسکول ہی نہیں گئی۔
تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے نجی اسکول کے پرنسپل، ساتھی طالبات سے بھی معلومات حاصل کی ہیں جبکہ گھر میں لگے انٹرنیٹ ڈیوائس سے بھی اہم شواہد ملے ہیں، پولیس کا دعویٰ ہے کہ کوٹ میرج اور پسند کی شادی سے متعلق سرچ ہسٹری ملی ہے۔
دوسری جانب دعا زہرہ کی تلاش کے لیے حساس اداروں اور کراچی پولیس پر مشتمل تشکیل دی گئی ٹیم نے ڈی ایس پی شوکت شاہانی کی سربراہی میں سانگھڑ کے زاہد ٹاؤن اور راجپوت کالونی کو گھیرے میں لے کر کئی گھنٹے تک سرچ آپریشن کیا اور بعض مشکوک گھروں کی تلاشی بھی لی گئی۔
تاہم میڈیا کو یہ نہیں بتایا کہ نتیجہ کیا نکلا جبکہ مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر اغواء شدہ لڑکی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر چٹیاریوں ضلع سانگھڑ کے کسی وڈیرے کے لڑکے نے دعا زہرہ سے شادی کرکے اسے اپنے کسی نامعلوم گھر میں اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔
نوٹ: یہ خبر 22 اپریل 2022 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے۔