پاکستان
Time 22 اپریل ، 2022

ملک کو میچور جمہوریت کی طرف لےکر جانا ہوگا: چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی/ فائل فوٹو چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی/ فائل فوٹو چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے صدارتی ریفرنس کی سماعت  میں ریمارکس دیے کہ ملک کو میچور جمہوریت کی طرف لےکر جانا ہوگا اور میچور جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ قانون ساز سیر حاصل گفتگو کریں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت  کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی مفاد اور اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ووٹ کو نہیں گننا چاہیے، عدالت کا کام تمام آئینی سوالات کا جواب دینا ہے، جاننا چاہیں گے آرٹیکل 63 اے پر رائے کس حد تک دے سکتے ہیں، کیا عدالت ریفرنس میں پوچھے گئے سوالات کے الفاظ کی قیدی ہے یا اس سے ہٹ کر تشریح کر سکتی ہے؟

جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ملک کو میچور جمہوریت کی طرف لےکر جانا ہوگا اور مچور جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ قانون ساز سیر حاصل گفتگو کریں۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو تکلیف ہے تو اس کینسر کا علاج خود کریں، صرف ایک سیاسی جماعت منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف ہے، ہمارے سامنے جماعتوں کی اکثریت آپ کے مؤقف کے خلاف ہیں، آپ کیا توقع کررہے ہیں ہم اکثریت کو چھوڑ کر آپ کی بات مانیں گے؟

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ عزت کا راستہ یہ ہی ہے کہ منحرف رکن مستعفی ہو کر گھر جائے۔

مزید خبریں :