25 اپریل ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
پی ٹی آئی نے جسٹس محسن اختر کیانی کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کے حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔
پی ٹی آئی کا ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ مبینہ جانبداری کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش ہوئی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جب اسکروٹنی کمیٹی نے کہہ دیا کہ دستاویزات قابل تصدیق نہیں تو اب کیا کارروائی چل رہی ہے؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے قانون یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ہر سال سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کرے گا، قانون کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اب کیا کر رہا ہے؟
شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کہا کہ سنگل بینچ نے جو فیصلہ دیا اس میں سخت ریمارکس استعمال کیے گئے، سنگل بینچ نے فیصلے میں “فیس دی میوزک” جیسی اصطلاح بھی استعمال کی، بنیادی طور پر یہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ہے، فارن فنڈنگ کا نہیں، الیکشن کمیشن کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کا آرڈر دینا سنگل بینچ کا اختیار نہیں تھا۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے درخواست کیا دی اور سنگل بینچ نے فیصلہ کیا دیا یہ دیکھ لیں، ہم نے اکبر ایس بابر کو کارروائی سے الگ کرنے کی استدعا کی تھی، الیکشن کمیشن اپنے طور پر اکٹھی کی گئی معلومات پر کارروائی کررہا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل کے علاوہ آپ نے رٹ پٹیشن بھی دائر کی، اس میں آپ کی کیا استدعا ہے؟
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس میں ٹیکنیکل ایشو ہے، ہم چاہتے ہیں قانون کے مطابق امتیازی سلوک نہ کیا جائے، ہم نے دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف درخواستیں دے رکھی ہیں، ان درخواستوں پر ویسے کارروائی نہیں ہو رہی جیسے ہمارے خلاف چل رہی ہے، ہم چاہتے ہیں ان کیسز میں بھی غیر ضروری التوا ختم کر کے کارروائی کو تیز کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے کا سنگل بینچ کا حکم معطل کر دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور 17 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17مئی تک جواب طلب کر لیا۔
پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔