26 اپریل ، 2022
کراچی کی رہائشی دعا زہرہ کی جانب سے اپنے والد اور کزن پر لگائے گئے اغوا اور تشدد کے الزامات کے بعد والد مہدی کاظمی کا بیان بھی سامنے آگیا۔
دعا زہرہ نے نکاح کے بعد والد کے خلاف استغاثہ دائر کردیا تھا جس میں دعا نے والد پر لاہور میں واقع گھر میں گھسنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ والد میرے کزن زین العابدین سے میری زبردستی شادی کراناچاہتے تھے۔
دعا نے والد اور کزن پر اغوا کی کوشش کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 18 اپریل کو والد مہدی کاظمی اور کزن زین العابدین اچانک گھرمیں گھس آئے اور اس دوران والد اور کزن نے مجھ سے اور میرے خاوند سے گالم گلوچ کی اور ہمیں دھمکیاں دیں۔
تاہم اب جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مہدی کاظمی نے دعا کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔
مہدی کاظمی کا کہناتھا کہ ان کی بیٹی کو دباؤ میں لے کر بیانات لیے جارہے ہیں، اگر اس بات پر کسی کو شک ہے تو محلے داروں سے پوچھا جاسکتا ہے، کیوں کہ کبھی میرے گھر سے بچے کو ڈانٹنے کی آواز بھی باہر نہیں گئی، میں نے اپنے بچوں پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا۔
دعا کے والد کا بیٹی کی عمر سے متعلق کہنا تھا کہ دعا کا کہنا ہے کہ اس کی عمر 18 سال ہے ، اگر اس کی عمر 18 سال ہے تو اس کے پاس شناختی کارڈ ہونا چاہیے۔
لڑکی کے والد نے دستاویزات دکھاتے ہوئے آئی جی سندھ اور وزیراعلٰی سندھ سے بیٹی کو کراچی لانے اور شفاف تحقیقات کی درخواست کی۔
مہدی کاظمی کا کہنا تھا کہ پولیس دعا کو میرے حوالے نہ کرے بلکہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا جائے لیکن کراچی لایا جائے۔
دعا کے والد نے بیٹی کے شوہر سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ میرے لیے یہ ایک نیانام تھا اور یہ نام بھی میں نے اس وقت سنا جب نکاح نامہ منظر عام آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بیٹی نے گیم میں میسجنگ اور کالنگ سسٹم کے ذریعے ظہیر احمد سے رابطہ کیا تھا۔