جامعہ کراچی خود کش حملے کا مقدمہ درج، تحقیقات میں حیران کن انکشافات

ایف آئی آر کے مطابق موقع پر گاڑی سے چار ناقابل شناخت لاشیں اور قریب سے دو ٹانگیں ملیں جو خود کش حملہ آور کی تھیں— فوٹو: فائل
ایف آئی آر کے مطابق موقع پر گاڑی سے چار ناقابل شناخت لاشیں اور قریب سے دو ٹانگیں ملیں جو خود کش حملہ آور کی تھیں— فوٹو: فائل

جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر خاتون کے خودکش حملے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) میں انسداد دہشتگردی، ایکسپلوزو ایکٹ اور قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

شواہد اکھٹا کیے جانے کے دوران موقع سے ملنے والی دونوں ٹانگیں خاتون خودکش حملہ آور کی تھیں، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، خاتون خود کش بمبار کینٹ اسٹیشن کے قریب فلیٹ میں رہائش پزیر تھی جبکہ اس کا شوہر جناح اسپتال کے قریب ہوٹل میں رہ رہا تھا جہاں خود کش حملہ آور  بھی فیملی کے ہمراہ رہتی رہی ہے،  تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خاتون دھماکا کرنے سے ایک روز قبل بھی دھماکے کے مقام پر گئی تھی تاہم وہ ریکی کرنے گئی تھی یا اس دن دھماکا نہ کرسکی یہ ابھی واضح نہیں ہے۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ دھماکے کی اطلاع دوپہر 2 بجکر 8 منٹ پر مدگار ون فائیو کے ذریعے ملی جس پر سکیورٹی اہلکار سوا دو بجے آئی بی اے کیمپس کے قریب کنفیوشیس انسٹیٹیوٹ پہنچے جہاں گاڑی میں آگ لگی ہوئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق موقع پر گاڑی سے چار ناقابل شناخت لاشیں اور قریب سے دو ٹانگیں ملیں جو خود کش حملہ آور کی تھیں، موقع سے بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) نے ڈی این اے کے 17 سیمپلز لیے۔

ایف آئی آر کے مطابق  مقدمے میں کالعدم تنظیم کے بشیر زیب، کیپٹن رحمان گل اور جیئند بلوچ سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ خاتون خود کش حملہ آور کینٹ اسٹیشن کے قریب فلیٹس میں رہائش پزیر تھی جبکہ اس کا شوہر جناح اسپتال کے قریب ہوٹل میں رہائش پزیر تھا۔

تحقیقات کے مطابق  خاتون بھی اس ہوٹل میں فیملی کے ہمراہ رہتی رہی ہے، دھماکا کرنے سے قبل خاتون اور اس کے شوہر نے شادی کی سالگرہ بھی منائی۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق خاتون کا شوہر بلوچستان حکومت میں ڈاکٹر ہے اور جناح اسپتال میں ایک ٹریننگ پروگرام میں شریک تھا، خاتون حملہ آور کے شوہر نے دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر اپنی اہلیہ کی تعریف بھی کی جبکہ خاتون حملہ آور کا شوہر بھی اس واقعے میں ملوث ہے اور وہ ماسٹر مائنڈ بھی ہوسکتا ہے۔

خاتون کے دھماکا کرنے سے قبل ہی وہ بچوں سمیت غائب ہوگیا۔ تحقیقاتی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس کے پاکستان سے بھاگ جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب یہ بات بھی تحقیقات میں سامنے آئی ہے کہ خاتون دھماکا خیز مواد بیگ پیک میں لے کر سلور جوبلی گیٹ سے داخل ہوئی، جس دوسری عورت سے حملہ آور ملی وہ اس کی ’لاسٹ منٹ ہینڈلر‘ تھی، اسی نے دھماکے سے کچھ دیر پہلے خاتون خودکش حملہ آور کو بریف کیا اور چلی گئی۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق خودکش خاتون حملہ آور ایک روز پہلے بھی جائے واردات پر گئی تھی تاہم وہ ریکی کرنے گئی تھی یا دھماکا کرنے یہ ابھی واضح نہیں۔

مزید خبریں :