پاکستان
Time 29 اپریل ، 2022

مسجد نبویﷺ واقعہ: عمران خان کے سابق مشیر صاحبزادہ جہانگیر کا مؤقف سامنے آگیا

میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ انیل مسرت نے اس کی فنڈنگ کی نہ میں نے کوئی آرگنائزنگ کی ہے، ویڈیو بیان— فوٹو:اسکرین گریب
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ انیل مسرت نے اس کی فنڈنگ کی نہ میں نے کوئی آرگنائزنگ کی ہے، ویڈیو بیان— فوٹو:اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے سابق مشیر صاحبزادہ جہانگیر کا مسجد نبویﷺ پر حکومتی وفد کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

صاحبزادہ جہانگیر نے ٹوئٹر پر اپنا ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’کل جو واقعہ ہوا ہے مدینہ شریف میں اس حوالے سے میڈیا، سوشل میڈیا ہر جگہ میرا نام اور انیل مسرت کا نام لیا جارہا ہے اس حوالے سے میں وضاحت دینا چاہتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہم دو دن پہلے آئے تھے، ہم نے عمرہ کیا، میں اور انیل مسرت پھر مدینہ شریف آئے، ہم ایک رات یہاں قیام کرنا چاہتے تھے۔ جب ہم مدینہ شریف میں بیٹھے ہوئے تھے ، نماز پڑھ رہے تھے، روزہ کھلنے کا وقت تھا تو وہاں پر بگٹی صاحب اور مریم اورنگزیب داخل ہوئیں اور جب یہ انٹر ہوئیں تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے بڑا شور مچ رہا ہے۔‘

صاحبزادہ جہانگیر نے کہا کہ ’انیل مسرت نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے اٹھ کر دیکھا پیچھے کی طرف تو وہاں پر ایک شور مچ رہا تھا پاکستانی وہاں پر جمع تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ انیل مسرت نے اس کی فنڈنگ کی نہ میں نے کوئی آرگنائزنگ کی ہے، خدا کے واسطے سیاست میں اللہ رسول کو بیچ میں نہ لائیں، ہم عبادت کرنے گئے تھے۔

صاحبزادہ جہانگیر نے کہا کہ میڈیا پر یہ شور مچادیا گیا کہ ہمیں پولیس نے پکڑ لیا ہے تو میں بتادوں کہ نہ ہمیں پولیس نے گرفتار کیا نہ کوئی پوچھ گچھ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے شور مچایا وہ اپنے ذمہ دار خود ہیں کہ وہاں پر شور کیوں مچا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسجد نبوی ﷺ پر ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا جس مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے گھیر لیا تھا اور چور چور کے نعرے لگائے اور بدتہذیبی کی۔

اس واقعے کے بعد بھی صاحبزادہ جہانگیر نے ٹوئٹ کرکے اس کی مذمت کی تھی۔

میڈیا میں یہ خبریں گردش کرر رہی ہیں کہ اس ساری مہم کے پیچھے صاحبزادہ جہانگیر کا ہاتھ تھا۔

مزید خبریں :