07 مئی ، 2022
عمران حکومت پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں جون تک نہ بڑھانے کا اعلان کرکے رخصت ہوئی تھی اور اس فیصلے سے شہباز حکومت کو مجموعی طور پر 700 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہو سکتا ہے۔
گیس اور بجلی کے نرخ جون تک نہ بڑھانے سے حکومت کو 700ارب روپے سے زیادہ کا اضافی بوجھ برادشت کرنا پڑے گا جو جی ڈی پی کے ایک فیصد کے برابر بنتا ہے جب کہ یہ اضافی بوجھ بجلی کے نرخ میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمت میں 5 روپے کمی سے 150ارب روپے اضافی سبسڈی دینا پڑے گی جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت نہ بڑھانے سے 360ارب روپے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور سیلز ٹیکس وصول نہ ہونے سے 250ارب روپے کے محصولات کم ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت اس فیصلے کو ختم کرنے میں ہچکچا رہی ہے، اگر عمران خان حکومت کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو آئی ا یم ایف پروگرام متاثر ہوسکتا ہے۔