09 مئی ، 2022
سری لنکا میں مالیاتی بحران پر قابو پانے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف جاری احتجاج میں شدت آتی جارہی ہے اور جھڑپوں میں اب تک 5 افراد ہلاک اور 190 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق راجا پاکسےکے وزارت عظمیٰ سے استعفےنے ان کے حامیوں کو بھی مشتعل کردیا جس پر انہوں صدارتی دفتر کے باہر احتجاج کرنے والے حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کردیا جس سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
مختلف جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک اور 190 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں،کرفیو کے باوجود حالات قابو میں نہیں آرہے، ہلاک افراد میں حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق کولمبو سے باہر ہونے والی جھڑپوں میں حکمراں جماعت کے رکن پارلیمنٹ اماراکیرتھی نے اپنی کار کے سامنے آنے والے دو افراد پر فائرنگ کی جس میں سے ایک شخص دم توڑ گیا، مظاہرین سے بچنےکے لیے رکن پارلیمنٹ نےخودکو گولی مارلی۔
مشتعل مظاہرین نےکرونیگالا شہر میں راجا پاکسےکا آبائی گھر نذر آتش کردیا جب کہ کولمبو کے قریب بھی مشتعل افراد نے سابق وزیر اور حکومتی جماعت کے 2 اراکین پارلمینٹ کے گھر جلادیے۔
خیال رہےکہ مظاہرین مستعفی وزیراعظم راجا پاکسےکے بھائی اور سری لنکا کے صدرگوتابایا راجا پاکسے سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کے دفتر کے باہر ایک ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں مالیاتی بحران بدترین ہوگیا ہے،حکومت کے پاس تیل کی درآمدکے لیے غیر ملکی کرنسی کا بحران ہے اور تیل کی قلت کے باعث ملک کو بجلی کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے، شہری پیٹرول اور ایندھن کے لیے گھنٹوں قطار میں لگنے پر مجبور ہیں۔