10 مئی ، 2022
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو حال ہی میں خریدنے والے دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک نے اعلان کیا ہےکہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد کی گئی ٹوئٹر کی پابندی ہٹادیں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک کا کہنا تھا کہ مستقل پابندیاں بہت کم لگنی چاہئیں اور یہ ایسے اکاؤنٹس کے لیے ہونی چاہئیں جو نامعلوم، جھوٹی معلومات اور دھوکہ دہی کے لیے استعمال ہوتے ہوں۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر پابندی لگانا درست نہیں ، میرا خیال ہے یہ ایک غلطی تھی کیونکہ اس سے ملک (امریکا) کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا اور ٹرمپ کی آواز بند ہوگئی۔
گاڑیاں بنانے والی فرم ٹیسلا اور نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ٹوئٹرخریدنےکامعاہدہ مکمل ہواتو میں ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد مستقل پابندی کو ختم کروں گا۔
تاہم ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ابھی تک میں ٹوئٹر کا مالک نہیں بنا ہوں، اس لیے ٹرمپ پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ لازمی نہیں اس پر عملدرآمد ہو کیونکہ اگر میں ٹوئٹر کا مالک نہیں ہوا تو کیا ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال سابق امریکی صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل (امریکی پارلیمنٹ) عمارت پر حملہ کیا تھا جس کی حوصلہ افزائی کرنے پرٹوئٹر نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ مستقل بلاک کردیا تھا۔
گذشتہ ماہ ایلون مسک نے ٹوئٹرکو تقریباً 44 ارب ڈالرز میں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، رپورٹس کے مطابق معاہدے کے بعد ایلون مسک ٹوئٹر کے واحد شیئر ہولڈر بن گئے ہیں، یہ دنیا بھر میں اب تک کی کسی بھی پرائیویٹ کمپنی کو خریدنے کا سب سے بڑا سودا ہے تاہم ابھی اس معاہدے پر عمل ہونا باقی ہے جس کے بعد ہی ٹوئٹر کا کنٹرول ایلون مسک کے پاس جائے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق گذشتہ دنوں جب ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا گیا تھا کہ اگر انہیں ٹوئٹر پر دوبارہ آنے کا موقع ملے تو کیا کریں گے ؟
اس پر سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ٹوئٹر دوبارہ استعمال نہیں کریں گے بلکہ میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر نظر آؤں گا۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ وائٹ ہاؤس میں تھے تو انہوں نے ٹوئٹر کے لیے بہت کچھ کیا تاہم ٹوئٹر کی جانب سے میرے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا اس سے مجھےمایوسی ہوئی اس لیے میں واپس ٹوئٹر پر نہیں جاؤں گا۔