11 مئی ، 2022
جب سے تحریکِ عدم اعتماد میں عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے، پاک فوج کے خلاف نہ ختم ہونے والا منفی پروپیگنڈہ شروع ہوگیا ہے جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست واضح اور مختلف حوالوں سے تنقید کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر سیاسی شخصیات اور تجزیہ نگار غیر مصدقہ، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز ریمارکس دے رہے ہیں جو ادارے کیلئے کسی طور مناسب نہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس کی جاری کردہ پریس ریلیز کی سیاہی ابھی خشک بھی نہ ہونے پائی تھی کہ عمران خان نے ایبٹ آباد کے جلسے میں ایک بار پھر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے خود کو سراج الدولہ سے تشبیہ دیتے ہوئے میر جعفر اور میر صادق کی جو مثال دی، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ فوج کے خلاف عمران خان کے توہین آمیز بیان پر قومی اسمبلی میں متفقہ طور پرمذمتی قرارداد منظور کی گئی اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر عمران کو اداروں کے خلاف زہر اگلنے سے نہ روکا گیا تو پاکستان، شام، لیبیا اور عراق کی بھیانک تصویر بن جائے گا۔
حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ ترجمان پاک فوج کو اس معاملے پر بولنا پڑا اور گزشتہ دنوں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے یہ اعلان کیا کہ ملک میں جاری سیاسی گفتگو اور مباحثوں میں پاکستان کی مسلح افواج اور اس کی قیادت کو منظم سازش کے تحت دانستہ طور پر گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں اور پاک فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اس سے قبل بھی صاف الفاظ میں یہ یقین دہانی کراچکے ہیں کہ پاک فوج کا حالیہ سیاسی بحران سے کوئی تعلق نہیں اور وہ نیوٹرل ہے مگر اس کے باوجود پی ٹی آئی کے سربراہ اور سینئر لیڈرشپ عوامی جلسوں میں لوگوں کو گمراہ کررہی ہے کہ فوج پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجنے کی ذمہ دار ہے اور اسے نیوٹرل نہیں ہونا چاہئے تھا کیونکہ نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بھی پاک فوج کے سربراہ کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف عمل ہے اور اس طرح جو کام ہمیشہ سے ہمارا دشمن سرحد پار بیٹھ کر کرتا آیا ہے، اس بار وہی کام ہم اپنی ناسمجھی کی وجہ سے خود کررہے ہیں اور دشمن اس مہم کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ایسی صورتحال سے دشمن ملک بھارت میں خوشی کا سماں ہے اور بھارتی میڈیا عمران خان کے فوج مخالف بیانات کو مرچ مسالہ لگاکر پیش کررہا ہے اور دشمن ملک کی ایجنسیوں کے لوگ بھی فائدہ اٹھارہے ہیں اور مختلف چینلز پر پاک فوج کے خلاف تجزیے پیش کررہے ہیں۔
اسی طرح کی ایک ویڈیو آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک بھارتی تجزیہ نگار میجر گورے آریا جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے، ایک بھارتی چینل پر عمران خان کو بھارت کا دوست قرار دیتے ہوئے یہ کہہ رہا ہے کہ بھارت کو عمران خان کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ وہ پاکستانی قوم کو فوج کے خلاف اکسا رہا ہے اور اس طرح جو کام بھارتی خفیہ ایجنسیاں لاکھوں ڈالر خرچ کرکے نہ کرسکیں، عمران خان بلا معاوضہ کررہا ہے۔
اسی طرح کی ایک اور ویڈیو میں یہی میجر گورے آریا کہہ رہا ہے کہ پاکستان کی آرمی فوج نہیں بلکہ ایک گوند (Glue) ہے جس نے پاکستان کے عوام کو جوڑ رکھا ہے اور اگر عمران خان کے فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈے سے فوج کمزور ہوتی ہے تو پاکستانی قوم بھی تتر بتر ہوجائے گی اور پھر پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اس طرح عمران خان بھارت کا مشن پورا کررہا ہے جس پر بھارت کو اس کا احسان مند ہونا چاہئے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایف آئی اے اور دوسری سکیورٹی ایجنسیوں نے پاک فوج کے سربراہ اور ادارے کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چلانے کے الزام میں پی ٹی آئی کے درجنوں افراد کو گرفتار کیا تھا جو ایک منظم مہم کے تحت پاک فوج اور اس کی قیادت کے خلاف منفی پروپیگنڈے میں مصروف تھے اور عوام میں یہ تاثر پیدا کررہے تھے کہ پاک فوج کی لیڈرشپ تقسیم ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں، پاک فوج منظم ادارہ ہے جس کے جنرلز اور سپاہی میں کوئی اختلاف نہیں اور فوج کا ہر فرد ایک تسبیح کے دانوں کی مانند ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے جوانوں جو سینکڑوں میل دور سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں، کے ساتھ عید منانا یہ پیغام دینا تھا کہ وطن کی حفاظت کیلئے وہ ان کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں۔
اسی طرح سپاہیوں کا اپنے سربراہ کا پرتپاک استقبال اور عید کے روز اُن کو اپنے درمیان پانا اس بات کا مظہر تھا کہ وہ اپنے سربراہ کے آرڈر پر اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے جو ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ تھا جو یہ تاثر دے رہے تھے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت اور سپاہیوں میں اختلافات ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرکے تمام سازشوں کا خاتمہ کردیا ہے کہ پاک فوج کی قیادت میں کوئی دراڑ نہیں اور آرمی چیف اور تمام جنرلز دشمن کے خلاف متحد ہیں جو اپنے سربراہ کے آرڈر پر عمل کرنا اپنا ایمان سمجھتے ہیں۔
حکومت اور فوج کو چاہئے کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے تاکہ یہ لوگ بلا (Monsters) نہ بن سکیں اور فوج اور عوام کے درمیان دراڑ نہ پیدا کرسکیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔