انسپکٹرز کی ترقی کا معاملہ متنازع، سندھ حکومت نے براہ راست 35 ڈی ایس پیز بھرتی کرلیے

سندھ پولیس میں انسپکٹرز کی ترقیوں کا معاملہ کئی سالوں میں متنازع بنا ہوا ہے اور حکومت 15 سے 20 سال کے انسپکٹرز کو تاحال ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی نہیں دے پائی— فوٹو: فائل
سندھ پولیس میں انسپکٹرز کی ترقیوں کا معاملہ کئی سالوں میں متنازع بنا ہوا ہے اور حکومت 15 سے 20 سال کے انسپکٹرز کو تاحال ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی نہیں دے پائی— فوٹو: فائل

سندھ پولیس کے 300 سے زائد انسپکٹرز کی ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی کا معاملہ ابھی تک حل نہیں کیا جاسکا جبکہ حکومت سندھ نے 35 افراد کو براہ راست ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) بھرتی کرلیا ہے جس کا نوٹیفکیشن محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کر دیا گیا ہے۔

براہ راست ڈی ایس پی بھرتی کیے جانے والوں میں فائزہ یوسف، سکندرعلی، محمد موسیٰ ابڑو، ھالار خان چانڈیو، وسیم ممتاز، ظہور احمد سومرو، حمیر احمد قریشی، نعیم احمد چاچڑ، احمد بخش، عمیر طارق باگڑی، حبیب اللہ وگن، شاہزیب میمن، سعد جبار، فراز علی، ملہیر خان، شہزاد رشید سومرو، افتخار احمد، محمد وقاص اکبر خان، احمد اقبال، عبدالقادر، گل حسن، سیف اللہ، ساجد علی، مانیشہ روپیٹہ، محمد جنید، مس پارس باخرانی، اعجاز حسین، الطاف سیال، شاہ نواز جوکھیو، حسین رضا، فہد ارشاد، تابش علی، عابد فضل، فاروق حسین مشتاق اور  پریتھوی سریش ملانی کا تقرر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے گریڈ 17 میں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ان بھرتیوں پر اعلیٰ عدلیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی۔

سندھ پولیس میں انسپکٹرز کی ترقیوں کا معاملہ کئی سالوں میں متنازع بنا ہوا ہے اور حکومت 15 سے 20 سال کے انسپکٹرز کو تاحال ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی نہیں دے پائی جبکہ اس طرح کی براہ راست بھرتیوں سے سندھ پولیس کے مزید افسران کی حق تلفی ہوگی۔

مزید خبریں :