بچوں میں جگر کی پراسرار بیماری اور کوویڈ 19کے درمیان ممکنہ تعلق کا امکان

یہ کیسز سب سے پہلے جنوری میں منظرعام پر آئے تھے / فائل فوٹو
یہ کیسز سب سے پہلے جنوری میں منظرعام پر آئے تھے / فائل فوٹو

کورونا وائرس سے بیمار ہونے اور دنیا بھر میں بچوں میں ظاہر ہونے والے جگر کے پراسرار مرض کے درمیان ممکنہ تعلق موجود ہے۔

یہ بات طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع سائنسدانوں کے ایک مقالے میں سامنے آئی۔

جنوری 2022 میں پہلے برطانیہ کے ہسپتالوں میں ایسےبچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا جن میں پہلی بار ہیپاٹائٹس کی تشخیص ہوئی اور اس کی شدت کافی زیادہ تھی۔

حیران کن طور پر یہ سب بچے پہلے مکمل صحت مند تھے اور اچانک ہیپاٹائٹس سے متاثر ہوئے ، برطانیہ کے بعد یہ کیسز یورپ، امریکا، جاپان اور دنیا کے مختلف حصوں میں بھی سامنے آئے۔

اپریل 2022 میں ایڈینو وائرس ایف ٹائپ 41 کو اس پراسرار بیماری کے پھیلنے کی ممکنہ وجہ قرار دیا گیا تھا اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق کم از کم 74 کیسز میں یہ وائرس دریافت ہوا۔

ایڈینو وائرس کی اس قسم کو اس سے قبل جگر کو نقصان پہنچانے سے منسلک نہیں کیا جاتا تھا ۔

برطانیہ میں اس پراسرار بیماری کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے اور ایڈینو وائرس کو 75 فیصد میں دریافت کیا گیا جبکہ 16 فیصد بچوں میں کوویڈ کی تشخیص بھی ہوئی۔

مگر ماہرین نے سوال کیا تھا کہ آخر ایڈینو وائرس بچوں کے جگر کو نقصان پہنچانے کا باعث کیوں بن رہا ہے جبکہ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ایڈینو وائرس سے بچوں یا بالغ افراد میں ہیپاٹائٹس کے بہت کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تو اگر اب یہ وائرس بچوں میں بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے تو ہمیں یہ وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر 2022 میں اس وائرس میں ڈرامائی تبدیلیاں کیوں آئی ہیں۔

اب دی لانسیٹ میں شائع مقالے میں ممکنہ جواب دیا ہے اور وہ ہے ماضی میں کوویڈ 19 سے متاثر ہونا۔

مقالے کے مطابق آنتوں میں کورونا وائرس کے وائرل ذرات کی موجودگی سے بار بار وائرل پروٹین آنتوں میں خارج ہوتے ہیں، جس سے مدافعتی نظام زیادہ متحرک ہوجاتا ہے۔

مقالے میں مزید کہا گیا کہ ان حالات میں جب مدافعتی نظام کا سامنا ایڈینو وائرس سے ہوتا ہے تو اس صورت میں بہت زیادہ شدید ردعمل متحرک ہوتا ہے، جس سے ورم بڑھانے والے پروٹینز کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے اور جگر پر ورم چڑھنے لگتا ہے۔

مقالے کو لکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں بچوں میں ہیپاٹائٹس کے حالیہ پراسرار کیسز ماضی میں کوویڈ 19 سے متاثر ہونے والے بچوں میں ایڈینو وائرس کے انفیکشن کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مشورہ ہے کہ ہیپٹاٹائٹس سے متاثر بچوں کے پاخانے میں کورونا وائرس کی موجودگی کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے، کیونکہ اس سے شواہد مل سکیں گے کہ کورونا وائرس کا سپر اینٹی جین میکنزم ایڈینو وائرس 41 کا میزبان ہے یا نہیں۔

مزید خبریں :