سپریم کورٹ نے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس لے لیا

موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پراسیکیوشن معاملات میں مداخلت کا تاثرہے، جج کا نوٹ، ازخود نوٹس کی سماعت کل دن ایک بجے ہوگی، سپریم کورٹ— فوٹو: فائل
موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پراسیکیوشن معاملات میں مداخلت کا تاثرہے، جج کا نوٹ، ازخود نوٹس کی سماعت کل دن ایک بجے ہوگی، سپریم کورٹ— فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پرازخود نوٹس لے لیا۔

افسران کوتبدیل کرنے اور ہٹانے پر سپریم کورٹ کے ایک جج کے نوٹ پرازخود نوٹس لیا گیا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کل کرے گا۔

جج کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں، خدشہ ہےکہ اس مداخلت سے پراسیکیوشن کے معاملات پر اثرانداز ہوا جاسکتا ہے۔

جج کا نوٹ میں کہنا ہے کہ ٹیمپرنگ اورشہادتیں غائب ہونےکاخدشہ ہے، ایسے اقدامات اور میڈیارپورٹس کریمنلز جسٹس سسٹم کی اہمیت کم کرنے کی کوشش ہے، اس سے ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی اور عوام کا اعتماد مجروح ہورہا ہے۔

نوٹ کے مطابق پراسیکیوشن برانچ کےافسران کےتبادلے اورتفتیش سےہٹانے کےاقدامات کی خبریں ہیں، ایسے حکومتی اقدامات سے عوام کا فوجداری نظام عدل پر اعتماد مجروح ہوگا، موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پراسیکیوشن معاملات میں مداخلت کا تاثرہے، پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی آزادی موجودہ حکومتی شخصیات کے خلاف تحقیقات میں متاثر ہورہی ہے۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کی سماعت 19مئی دن ایک بجے کیلئے مقررکردی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ ازخودنوٹس کی سماعت کرےگا۔ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی اور جسٹس محمد علی مظہر بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

مزید خبریں :