18 مئی ، 2022
زرمبادلہ کی کمی کے شکار ملک کے اربوں ڈالر درآمدات پر اُڑا دیے گئے۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ اور درآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ جولائی تا اپریل درآمدات 65 ارب 53 کروڑ 72 لاکھ ڈالرز رہیں اور 17 ارب 3 کروڑ 35لاکھ ڈالرز کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق 12 ارب 11 کروڑ 53 لاکھ ڈالرز کے کیمیکل، 7 ارب74 کروڑ 76 لاکھ ڈالرز کی کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ اربوں ڈالرز کی لگژری گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، موبائل فونز سمیت دیگر چیزیں بھی درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کھانے پینے کی اشیا کی درآمدات میں 12.30 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جولائی2021 سے اپریل2022 تک 3 ارب ڈالرز سے زائد کا پام آئل درآمد کیا گیا۔
9 ارب 55کروڑ 18 لاکھ ڈالرز کی مشینری درآمد کی گئی جس میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالرز کی پاور مشینری شامل ہے تاہم گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے رواں مالی سال پاور مشینری کی درآمدات میں 9 اعشاریہ 35 فیصد کمی آئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق خام صنعتی مال کے علاوہ لگژری مصنوعات کی درآمدات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، جولائی تا اپریل ایک ارب 81 کروڑ ڈالرز کے موبائل فون درآمد کیے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 7.43 زیادہ ہیں۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 3 ارب 73 کروڑ 78 لاکھ ڈالرز کی درآمدات ہوئیں جن میں 26 کروڑ 24 لاکھ ڈالرز کی سی بی یو کاریں، 30 لاکھ ڈالرز سے زائد کے لگژی موٹر سائیکل شامل ہیں۔
ٹیکسٹائل شعبہ کی درآمدات کا حجم 3 ارب 93 کروڑ ڈالرز رہا، ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا سونا در آمد کیا گیا، آئرن اور اسٹیل کی درآمدات کا حجم 2 ارب 37 کروڑ 72 لاکھ ڈالرز جبکہ ادویات یا ان کے خام مال کا درآمدی حجم 3 ارب 86 کروڑ 96 لاکھ ڈالرز رہا۔