19 مئی ، 2022
سری لنکا قرضوں کی عدم ادائیگی کے باعث اپنی تاریخ میں پہلی بار دیوالیہ ہوگیا ہے۔
یہ اس وقت ہوا ہے جب سری لنکا کو 70 سال سے زائد عرصے کے دوان بدترین مالیاتی بحران کا سامنا ہے۔
سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر نے اعلان کیا کہ اب ملک دیوالیہ ہوگیا ہے کیونکہ ہم 18 مئی تک قرضوں پر عائد سود کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہے۔
کسی ملک کو دیوالیہ اس وقت قرار دیا جاتا ہے جب حکومت قرضوں (کچھ حصے یا مکمل) کو ادا کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے، جس سے ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور اس کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ سے مزید قرض کا حصول مشکل ترین ہوجاتا ہے۔
ایسا ہونے سے کرنسی اور معیشت پر اعتماد مزید متاثر ہوتا ہے۔
سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کے سوال پر مرکزی بینک کے گورنر پی نندلال ویرا سنگھے نے کہا 'اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح ہے اور ہمارا کہنا ہے کہ قرضوں کو ری اسٹرکچر کیے بغیر ہم ادائیگی نہیں کرسکتے ، تو ہم اسے تیکنیکی طور پر دیوالیہ ہونا کہہ سکتے ہیں'۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 30 فیصد ہے جو کہ پہلے ہی بہت زیاد ہ ہے مگر یہ شرح آئندہ چند مہینوں میں 40 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے ۔
سری لنکن معیشت کورونا کی وبا، توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسوں میں کٹوتی کے باعث بری طرح متاثر ہوئی ہے ، غیرملکی کرنسی کی شدید کمی اور مہنگائی میں اضافے سے ملک میں ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی سنگین قلت ہوچکی ہے۔
سری لنکا کی جانب سے معاملات کو درست کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات کیے جارہے ہیں اور حکومت کی جانب سے کچھ عرصے قبل کہا گیا تھا کہ اسے 2022 کے دوران 4 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ سری لنکا میں معاشی بحران سنگین ہونے کے بعد مئی کے آغاز میں مہندرا راجا پاکسے وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد رانیل وکرما سنگھے نے یہ عہدہ سنبھالا تھا۔
معاشی بحران کے باعث سری لنکا میں اب پیٹرول دستیاب نہیں اور 18 مئی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پیٹرول کا بہت کم ذخیرہ موجود ہے جو صرف ایمبولینس اور ایمرجنسی حالات کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔