گندم کی قلت، کراچی میں آٹا 100 روپے کلو ہو گیا

گندم کی قلت کے باعث فلور ملوں میں 30 فیصد پیداواری عمل کم ہو گیا ہے۔ فوٹو: فائل
گندم کی قلت کے باعث فلور ملوں میں 30 فیصد پیداواری عمل کم ہو گیا ہے۔ فوٹو: فائل

صوبے میں گندم کے بحران کے باعث کراچی میں آٹے کی قیمت 100 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔

گندم کی قلت کے باعث کراچی کی فلور ملز میں 30 فیصد پیداوار ی عمل کم ہو گیا ہے،  یہ صورتحال رہی تو کراچی میں آٹے کا شدید بحران پیدا جائے گا۔

اس سلسلے میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس چئیر مین حاجی محمد یوسف کی صدرات میں منعقد ہوا جس میں بتایا گیا کہ مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری کی قیمت 7200 روپے ہو گئی ہے جس کے باعث آٹے کی قیمت میں اضافہ جاری ہے۔

صوبے میں گندم کے بحران کی وجہ گندم کی فصل آنے پر محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی خریداری کا ہدف حاصل نہ کرنا ہے، صوبے میں گندم کی خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا لیکن محکمہ خوراک نے صرف 7لاکھ 60 ہزارٹن کے قریب خریداری کی۔

وفاقی حکومت نے سندھ میں ہدف سے 50 فیصد کم گندم خریداری کا سخت نوٹس لیا کیونکہ پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب اپنے ہدف کے مطابق خریداری کرچکے ہیں جس کے بعد حکومت سندھ نے اچانک گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی جبکہ مارچ میں جب گندم کی فصل مارکیٹ میں آئی تو محکمہ کے فیلڈ افسران نے 2 روپے فی بوری رشوت لے کر کاشت کاروں سے فلور ملوں اور ٹریدرز کو گندم خریدنے کی اجازت دی اورمحکمہ خوراک نے خود خریداری نہیں کی۔

اب جبکہ کاشت کاروں کے پاس تو گندم ہے ہی نہیں تو محکمہ خوراک فلور ملوں میں رکھی گندم کو ذخیرہ اندوزی قرار دے رہی ہے، اس سال گندم کے سیزن میں محکمہ خوراک کے افسران اور ایک پارٹی سے وابستہ فلور ملز مالکان نے کڑوروں روپے کمائے ہیں۔

دریں اثناء حکومتی اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر محکمہ خوراک نے صوبے بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشن شروع کرتے ہوئے اب تک گندم کی 590,890.5 بوریاں برآمد کر لی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ ڈویژنوں کے مختلف اضلاع سے گندم کے 590,890.5 تھیلے برآمد کیے گئے ہیں۔

نوٹ: یہ خبر 20 مئی 2022 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے

مزید خبریں :