ڈیجیٹل ترقی کیلئے پاکستان میں مضبوط قانون سازی ناگزیر ہے، آئی ٹی ماہر

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ کام آئی ٹی کے شعبوں میں ہو رہا ہے، چاہے وہ مصنوعی ذہانت ہو یا ہو آٹو موبل انڈسٹری، طب کا شعبہ ہو یا تعلیم کا میدان، آئے روز ہر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق نت نئے سافٹ ویئرز  اور  جدید ترین ٹولز سامنے آ رہے ہیں۔

پاکستان میں بھی آئی ٹی کے شعبے میں کام ہو رہا ہے تاہم اس معاملے میں ہم دنیا کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آئی ٹی ماہرین پاکستان میں ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ کو مضبوط بنانے کے لیے مؤثر قانون سازی کو ناگزیر قرار دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ٹی سیکٹر کے مختلف شعبوں میں صارفین اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جو ناصرف ملک کے ڈیجیٹل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہو گا بلکہ اس سے نیا ٹیلنٹ، نئے آئیڈیاز اور نوکریوں کے بہت سے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ان ہی معاملات پر صحافیوں سے گفتگو کرتے آئی ٹی ماہر رابعہ اظفر نظامی نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کے مسائل بشمول پبلک سیکٹر اور مالیاتی اداروں کے ڈیٹا یا حساس معلومات کی ہیکنگ کو نظام میں ایک موثر قانونی فریم ورک کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کام قانون سازوں کو کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا کے مختلف شعبوں میں پالیسی سازی ناگزیر ہے، اس سے ملک میں کارروباری ماحول بہتر ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہمیں پاکستان میں اپنے آپریشنز شروع کرنے کے لیے پے پال جیسے نامور اداروں کو  بھی راغب کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ای کامرس کے شعبے میں متاثر کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن فی الحال ادائیگی کا زیادہ تر طریقہ کیش آن ڈلیوری ہے جسے خریداروں اور صارفین کا آن لائن لین دین میں اعتماد پیدا ہونے کے بعد بتدریج تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

رابعہ نظامی نے مزید کہا کہ پاکستان میں نئے اسٹارٹ اپ سمیت سیکڑوں نئی کمپنیوں کا ابھرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ کمپنیوں کے لیے رجسٹریشن اور قیام کے اہم مراحل کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ کارروبار میں بھی آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں انٹر پرینیورشپ اور فری لانسنگ کو جارحانہ انداز میں فروغ دینے سے آئی ٹی سیکٹر میں مثبت نتائج برآمدات سے ظاہر ہوتے ہیں، ملک کی گزشتہ سال پہلی بار آئی ٹی برآمدات 2 ارب ڈالر رہیں جو کہ اس سال 3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ اگلے مالی سال میں آئی ٹی برآمدات 5 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جو ایک مثبت پہلو ہے تاہم ہمیں آئی ٹی برآمدات کو اس سے کہیں زیادہ اوپر لیکر جانےکی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور بی پی او وغیرہ کے شعبے میں یورپ کے مختلف ترقی یافتہ ممالک میں آؤٹ سورسنگ مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ حاصل کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس کے لیے ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں آئی ٹی سے متعلق تعلیمی مواد کو ہنگامی بنیادوں پر متعارف کرانے اور پھر مارکیٹ میں نئے اسٹارٹ اپ کے ساتھ آنے والے نوجوانوں کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

رابعہ اظفر نظامی کا کہنا تھا کہ جعفر بزنس سسٹمز بنیادی طور پر ٹیلی کام اور بینکنگ کے شعبوں میں کاروبار کی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے مقامی اور غیر ملکی مارکیٹوں میں کام کر رہا ہے تاہم مقامی مارکیٹ میں مختلف شعبوں بالخصوص تعلیمی شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کا دائرہ بہت بڑا ہے، پاکستان میں لوگوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے آن لائن تعلیم کے تجربے کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اس وقت ڈیجیٹل کالجوں اور اسکولوں کے ذریعے ایک جامع آن لائن تعلیمی پروگرام متعارف کرانے کے لیے کام کر رہا ہے جو کلاسیرا، مائیکرو سافٹ، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور مقامی ٹیلی کام آپریٹرز کے تعاون سے کیا جائے گا، یہ پروگرام پرائیویٹ اداروں کو مناسب فیس پر طلباء کی ایک بڑی تعداد کو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنے اہم کردار ادا کرے گا۔

مزید خبریں :