22 مئی ، 2022
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے۔
1960 کی دہائی میں امریکا کی ماہر غذائیت ایڈلے ڈیوس نے عندیہ دیا تھا کہ ناشتہ کرنے کی عادت جسمانی طور پر فٹ رہنے اور موٹاپے سے بچنے میں مدد فراہم کرتی ہے جس کے بعد سے اسے دن کی اہم ترین غذا قرار دیا جانے لگا تھا۔
دنیا بھر میں کروڑوں افرا د ناشتہ نہیں کرتے اور متعدد ایسے ہیں جو اس کو دن کی اہم ترین غذا مانتے ہیں ۔
مگر کیا واقعی یہ بات درست ہے؟ تو اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ کافی پیچیدہ ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ ناشتہ نہ کرنا نقصان دہ نہیں جبکہ دیگر میں اسے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
اس حوال سے طبی سائنس کا جو کہنا ہے وہ درج ذیل ہے۔
ناشتہ کرنے کے فوائد کے حوالے سے بیشتر دعوے مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئے ہیں جن میں وجہ اور اثر کو ثابت نہیں کیا گیا۔
مثال کے طور پر 2021 میں 14 تحقیقی رپورٹس کے جامع تجزیے سے دریافت ہوا کہ جو لوگ ہفتے میں 7 دن ناشتہ کرتے ہیں ان میں امراض قلب، ذیابیطس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، فالج، توند نکلنے، دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور نقصان دہ کولیسٹرول جیسے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تجزیے میں یہ تو بتایا کہ ناشتہ کرنا متعدد امراض کا خطرہ کم کرتا ہے مگر یہ ثابت نہیں کیا جاسکا کہ ایسا واقعی ناشتہ کرنے سے ہوتا ہے۔
مگر 30 ہزار افراد سے زائد افراد کے ڈیٹا کے تجزیے سے یہ ثابت ہوا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد اہم غذائی اجزا سے محروم ہوجاتے ہیں۔
ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں فولیٹ، کیلشیئم، آئرن، وٹامن، وٹامن بی 1، بی 2، بی 3، وٹامن سی اور وٹامن ڈی کی کمی کا امکان بڑھتا ہے۔
اسی طرح 2017 میں ایک کنٹرول ٹرائل میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار 18 مریضوں اور 18 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ناشتہ نہ کرنے سے دونوں گروپس کی جسمانی گھڑی متاثر ہوتی ہے۔
جو افراد ناشتہ نہیں کرتے ان میں کسی اور وقت کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے ۔
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ ناشتہ کرنے والے یا اس سے دور رہنے والے عموماً دن بھر میں ایک جتنی کیلوریز ہی جزوبدن بناتے ہیں۔
4 ماہ تک ایک کنٹرول ٹرائل میں دیکھا گیا کہ موٹاپے کے شکار افراد ناشتہ کرنے یا نہ کرنے سے کس حد تک جسمانی وزن میں کمی لانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
نتائج میں دریافت ہوا کہ ناشتہ کرنے والے افراد کے جسمانی وزن میں دوسرے گروپ کے مقابلے میں کوئی نمایاں کمی نہیں آئی۔
جسمانی وزن میں کمی ہوتی ہے یا نہیں مگر اب تک ایسے کوئی ٹھوس شواہد دریافت نہیں ہوئے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ناشتہ کرنے اور جسمانی وزن میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
2018 کی ایک مشاہداتی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ کرنے والے افراد اکثر اپنی مجموعی غذائی مقدار پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جسمانی سرگرمیوں کو معمول بناتے ہیں اور تناؤ کی روک تھام میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
یہ سب صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں صحت کے لیے نقصان دہ عادات جیسے تمباکو نوشی عام ہوتی ہیں، جبکہ وہ چکنائی، کولیسٹرول اور کیلوریز سے بھرپور غذا کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔
اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ناشتہ کرنے والے افراد دوسرے گروپ کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوسکتے ہیں۔
ناشتے سے ہمارے جسم کو دن کے آغاز پر اپنے کاموں کے لیے ایندھن ملتا ہے مگر کسی مصروفیت کی وجہ سے ایک یا 2 دن اس سے دور رہنا نقصان دہ نہیں۔
البتہ اگر آپ ناشتہ نہ کرنا عادت بنالیتے ہیں تو دیگر اوقات میں اہم غذائی اجزا کی زیادہ مقدار پر مشتمل غذا کا استعمال یقینی بنائیں۔
اگر آپ ناشتہ کرنا پسند کرتے ہیں تو صحت کے لیے مفید غذا ؤں سے دن کا آغاز کریں۔
ان غذاؤں میں انڈے، جو کا دلیہ، دہی، گریاں اور کاٹیج چیز قابل ذکر ہیں۔
ویسے صرف غذا نہیں بلکہ طرز زندگی کی دیگر عادات جیسے ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی متعدل جسمانی سرگرمیاں، صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا، چینی، چکنائی اور پراسیس غذاؤں کا محدود استعمال، جسم اور بھوک کے اشاروں پر توجہ مرکوز کرنا، زیادہ پانی پینا، تمباکو سے گریز اور ہر رات 7 گھنٹے نیند وغیرہ اچھی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔