24 مئی ، 2022
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ میں نے کپتان بنتے وقت ایک خواب کو ذہن میں رکھا اور اسے ٹارگٹ بنایا کہ پاکستان کو ایسی ٹیم بنانا ہے کہ سب یاد رکھیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بابراعظم نے کہا کہ کپتانی ایک چیلنج ضرور ہے اور یہ اعزاز بھی ہے، جب میں کپتان بنا تھا تو اس وقت میرا ایک خواب تھا کہ جب کپتانی چھوڑ کر جاؤں تو دنیا یاد رکھے۔
انہوں نے کہا کہ چار پانچ کھلاڑی ایسے دے کر جانا چاہتا ہوں کہ وہ سب کے رول ماڈل ہوں، انہیں کامیاب بنانے کے لیے تسلسل سے کھلانا ہے، کچھ ایسا ہی اس وقت کر رہا ہوں۔
بابراعظم کا کہنا تھا کہ کپتانی میں میرے رول ماڈل عمران خان ہیں، انہوں نے ٹیم کو بنایا اور کئی کھلاڑی دیے، وہ کھلاڑیوں کو بیک کرتے تھے، ان کی کپتانی سے سیکھتا ہوں۔
قومی کپتان نے کہا کہ ہم سب کھلاڑی ایک دوسرے سے جڑے ہیں، ایک دوسرے کی کامیابی سے خوش ہوتے ہیں، سب متحرک رہتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ پاکستان ٹیم کو دنیا فالو کرے اس کی تعریف کرے۔
بابر اعظم نے مزید کہا کہ میں اپنی نمبر ون پوزیشن کو صرف انجوائے نہیں کر رہا بلکہ مزید محنت کر رہا ہوں، اگر آپ نے اپنے پلان کے مطابق کھیل رہے ہیں اور آپ نے گول حاصل کر لیا ہے تو پھر اس گول پر ہی نہیں رہنا بلکہ اس میں مزید بہتری لانی ہے، اس کو برقرار رکھنا ہے، یہ ایک چیلنج ہوتا ہے اور اسی کا مزہ ہے، میں پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے ڈبل محنت کرتا ہوں، 100 فیصد دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
ٹیسٹ میں نمبر پانچ جب کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بیٹر بابر اعظم نے کہا کہ میرا ولیمسن، اسٹیو اسمتھ یا لابو شین سے نہیں خود سے مقابلہ ہے اور خود سے مقابلے کے لیے میں دگنی محنت کرتا ہوں، روز کچھ نہ کچھ سیکھتا ہوں، سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے اور آگے بھی سیکھتا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وائٹ بال کرکٹ میں ہمارا مڈل آرڈر کا مسئلہ اتنا بھی نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ہم نے اسے مضبوط بنانا ہے، مڈل آرڈر کو مضبوط کرنے کے لیے ہم محنت کر رہے ہیں، اس کے لیے اتنا پریشان نہیں ہونا چاہیے، مڈل آرڈر کو مضبوط کرنے کے لیے کئی پلان بنائے ہیں، شاداب خان اور محمد نواز ٹیم میں واپس آ گئے ہیں، اس سے فائدہ ہوگا، شاداب خان کو بھی اوپر کھلانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔