28 مئی ، 2022
بلوچستان میں نو سال کے بعد آج بلدیاتی انتخابات کے لیے میدان سج رہا ہے، یہ بلدیاتی انتخابات صوبے کے 34میں سے 32 اضلاع میں منعقد ہو رہےہیں۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور ضلع لسبیلہ میں بلدیاتی انتخابات ضروری حلقہ بندیاں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کردیے گئے تھے تاہم الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق یہ حلقہ بندیاں بھی ہوچکی ہیں،بہرحال ان دو اہم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیاجائےگا۔
اگر بات کی جائے بلوچستان کے 32اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کےحوالے سے تو یہ انتخابات نو سال کےعرصہ کےبعد ہو رہےہیں، صوبے میں آخری بار بلدیاتی انتخابات دسمبر 2013 میں منعقد ہوئے تھے اور اس وقت وہ مرحلہ فروری 2014 میں مکمل ہوا تھا،اس کےبعد یہ انتخابات 2019 کے بعد سے تاخیر کا شکار ہوتے چلے آرہے تھے، اس حوالے سے بعض ذرائع کا مبینہ طور پر یہی کہنا ہے کہ ان انتخابات کےانعقاد میں گذشتہ اور موجودہ ادوار میں صوبائی حکومتوں کی مختلف وجوہات کی بناء پر عدم دلچسپی مانع رہی، جس میں ایک یہ بھی تھی کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بلدیاتی ایکٹ 2010 میں ترامیم کرائی جائیں۔
بہرحال 2019 میں بلدیاتی ایکٹ میں کی گئی ایک ترمیم کے تحت اب یہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں، پہلے مرحلے میں میونسپل کارپوریشنوں، یونین کونسلوں، شہری اور دیہی وارڈز میں کونسلروں کا براہ راست انتخاب عمل میں لایا جائے گا، اس عمل کے مکمل ہونے پر بعد کے مراحل میں مخصوص نشستوں پر امیدواروں اور پھر ضلعی کونسلوں اور شہری علاقوں میں کارپوریشنوں اور کمیٹیوں کےچیئرمین کابالواسطہ انتخاب ہوگا جس کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیاجائےگا۔
بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کےلیے 10 مئی کو امیدواروں کی حتمی فہرست شائع ہونے اور انہیں انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کےبعد سے ایک روز قبل یعنی جمعہ کی شب تک متعلقہ اضلاع میں انتخابی گہماگہمی عروج پر رہی،کارنر میٹنگز، جوڑ توڑ اور میل ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
بلوچستان کے 32 اضلاع میں میونسپل کارپوریشنوں کی تعداد سات اور میونسپل کمیٹیوں کی تعداد 49 ہے،جبکہ یونین کونسلوں کی تعداد 838 بنتی ہے، ویسے دیکھا جائے تو بلوچستان کے تمام 34 اضلاع میں ووٹرز کی تعداد 41 لاکھ 33 ہزار 156 ہے،تاہم بلدیاتی انتخابات والے صوبے کے 32اضلاع میں ووٹرز کی تعداد 35 لاکھ 52 ہزار 398 ہے ان میں 20 لاکھ 6,274 مرد اور 15 لاکھ 46 ہزار 124 خواتین شامل ہیں،بلدیاتی انتخابات کے لیےمجموعی طور پر وارڈزکی تعداد 6259 وارڈز ہے،ان میں سے 914 شہری اور 5345 دیہی وارڈز ہیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر فیاض حسین مراد کے مطابق 6259 میں سے 1584 وارڈزمیں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکےہیں اور اب 4456 وارڈزمیں انتخابات ہوناہیں جس کے لیے 5226 پولنگ اسٹیشن اور 12 ہزار 219 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پرچمن، قلعہ عبداللہ، پنجگور، گوادر، تربت،خضدار اور آواران کو انتہائی حساس قراردیاگیاہے۔
صوبائی الیکشن کمشنرکا یہ بھی کہناتھا کہ بلوچستان کے 102 وارڈز میں عدالتی حکم کے تحت انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں جب کہ 108 وارڈز خالی ہیں، ان کا کہناتھا کہ اس بار بلوچستان میں پہلی بار خواتین کی بڑی تعداد جنرل نشستوں پر الیکشن میں حصہ لےرہی ہے جو کہ 132 بنتی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کےانعقاد کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہائی کرائی ہوئی ہے، اس حوالے سے ترجمان صوبائی حکومت فرح عظیم شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کوسکیورٹی کےعلاوہ بھرپور انتظامی اور مالی سپورٹ فراہم کی جارہی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن اور شفاف طریقے سے انعقاد کے لیے مستند لائحہ عمل تیار کرلیاگیاہے۔اسی طرح چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے بھی صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن طریقے سے انعقاد کا اعادہ کیا ہے، جمعہ کے روز کوئٹہ میں اس حوالے سے ایک اعلی سطح کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پرامن اور شفاف انتخابات صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، چیف سیکرٹری نے صوبے کے حساس اضلاع میں سکیورٹی فورسزکی اضافی نفری تعینات کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔
کوئٹہ میں ہی ایک علیحدہ اجلاس میں آئی جی ایف سی نارتھ میجر جنرل محمد یوسف مجوکہ کاکہناتھا کہ ایف سی امن و امان کےقیام کے لیےتمام پولنگ اسٹیشن پرتعینات رہےگی۔
بلوچستان میں نو سال کےبعد بلدیاتی انتخابات کا میدان تو سج گیا ہے اب امید یہی ہے کہ یہ اہم عمل پرامن طور پر کامیابی سے مکمل ہوجائے گا اور آئندہ چند ماہ میں اس کے نتیجے میں تشکیل پانےوالی مقامی حکومتیں عوام کی بہتر طور پر خدمت سرانجام دیں گی اور ان کے بنیادی مسائل نچلی سطح پر حل ہوسکیں گے۔