29 مئی ، 2022
جب موجودہ حکومت برسرِاقتدارآئی تو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہہ رہے تھے کہ ہم پیٹرول،ڈیزل کے نرخ نہیں بڑھائیں گے مگر حکومت نے رات گئے ایک اور پیٹرول بم گرادیا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر30روپے اضافہ کر کے حکومت نے آئی ایم ایف کی بنیادی شرط تو پوری کردی ہے مگر عوا م پر اس کے معاشی اثرات اور مہنگائی میں جو اضافہ ہو گا اس حوالے سے حکومت ابھی تک کسی پالیسی یا منصوبے کا اعلان نہیں کرسکی۔
حکومت تقریباً ایک ماہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے پس و پیش کا شکار تھی۔حکومت کا دعویٰ تھا کہ تیل پر بھاری سبسڈی معاشی طور پر قابل عمل نہیں ہے۔وزیرِ خزانہ کا استدلال اپنی جگہ مگر اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30روپے فی لیٹر اضافہ موجود ہ تباہ کن مہنگائی میں مزید قیامت خیز تیزی لائے گا اور عوام خاص طور پر کم آمدنی والا طبقہ پس جائے گا۔وزیر خزانہ نے توبڑے رسان سے یہ کہہ دیا کہ اس کے سواکوئی چارہ نہ تھا۔
کاش حکومت نے اس بھیانک اضافے کے اثرات کا بھی جائزہ لیا ہوتا،ملک کی معاشی بقا کے لیے اس فیصلے کی اہمیت جو بھی ہو مگر حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ کم آمدنی والے طبقے کو اس کے شدید منفی اثرات سے بچانےکے لیے اقدامات کرے۔وہ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں رعایت کی صورت میں بھی ہوسکتے ہیں اورموٹر سائیکل سواروں کے لیے نسبتاًکم قیمت پر پیٹرول کی دستیابی سے بھی ایسا ممکن ہے۔حکومت کو کاروباری سوچ کو خیر باد کہہ کر عوام کی قوتِ خرید کو مدِنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئیں، کیونکہ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مارکیٹ اور ملک کے پورے معاشی ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے۔
مہنگائی پہلے ہی بہت زیادہ ہے اس سے اور بھی اثر پڑے گا اور براہِ راست نچلا اور نچلا متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہو گا۔پہلے ہی سے یہ کہا جا رہا تھا کہ بجٹ کے علاوہ منی بجٹ بھی آتے رہیں گے اور توقع کے عین مطابق یہ گیس، بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں بار بار اضافے کی صورت میں آ رہے ہیں۔
25 مئی یعنی بروز بدھ عمران خان نے اسلام آبادکی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے 25مئی کے لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے سے روکنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا ء کو ہراساں کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی مذکورہ درخواست کی سماعت میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی استدعا پر سری نگر ہائی وے پر ریلی جب کہ ایچ نائن پارک میں احتجاج کی اجازت دے دی تھی۔
عدالتی حکم کے باوجود عمران خان نے اپنے ورکرز کو ڈی چوک پہنچایا اور پی ٹی آئی ورکروں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش ترک کر دی تھی جس کے بعد متعدد ورکرز اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچ گئے تھے، اس دوران بلیو ایریا میں متعدد درختوں کو نذرآتش بھی کیا گیا اور رپورٹس کے مطابق میٹرو بس کے ایک اسٹیشن کو بھی آگ لگائی گئی۔
واضح رہے کہ آج صبح طویل سفر کے بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کو 6 روز میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا،عمران خان کی زیر قیادت گزشتہ روز صوابی سے شروع ہونے والا’’حقیقی آزادی‘‘ لانگ مارچ اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب پہنچا جہاں جناح ایونیو پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو میرا یہ پیغام ہے کہ 6 روز میں انتخابات کا اعلان کریں 6 روز میں فیصلہ نہ کیا تو ساری قوم کو لے کر واپس اسلام آباد آئوں گا۔
انہوں نے کارکنان سے کہا کہ میں آپ کی ہمت کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، میں 20 گھنٹے میں خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پہنچا ہوں میں نے دیکھا کہ میری قوم نے اپنے خوف پر قابو پالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومتیں جھوٹے کیسز اور گرفتاریوں سے ڈراتی تھیں، میں نے پہلی بار دیکھا کہ میری قوم اس خوف سے آزاد ہوچکی ہے، جب تک قوم خوف سے آزاد نہ ہو تب تک اس سے آسانی سے غلامی کروائی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کو ممی ڈیڈی کہتے تھے، میں نے سارے راستے اپنے ساتھ ہر طرح کے لوگ دیکھے، انہوں نے آنسو گیس کا جس طرح مقابلہ کیا اس کی اورکوئی مثال نہیں ملتی۔عمران خان نے کہا کہ ہماری اس تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی لیکن میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قوم آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں پر ایک بڑی ذمہ داری ہے، دنیا میں ایسی کون سی جمہوریت ہے جہاں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی اور مظاہرین کو آنسو گیس کی شیلنگ، پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟عمران خان نے کہا کہ کیا جمہوریت میں اس طرح کے طریقے اپنائے جاتے ہیں، ایک ساتھی کو اٹک میں اور ایک کو دریائے راوی میں گرا کر شہید کیا گیا، 3 لوگوں کو کراچی میں شہید کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں، ہمارے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
دوسری جانب موجودہ حکومت نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور کرالیاہے۔ ای وی ایم کے استعمال کے خاتمے کا بل قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظورکیا جب کہ نیب میں اصلاحات کے لیے بل بھی منظور کیا جا چکاہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔