پاکستان

لاپتہ افراد کیس، عدالت کا مشرف سے لیکر آج تک کے تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کی صورت میں موجودہ اور سابق وزرائے داخلہ عدالت میں پیش ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ— فوٹو: فائل
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کی صورت میں موجودہ اور سابق وزرائے داخلہ عدالت میں پیش ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ— فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے  لاپتہ افراد کے کیس میں وفاقی حکومت کو پرویزمشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 15 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کو عدالت پیش کریں یا ریاست کی ناکامی کا جواز دیں۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف سےلےکر آج تک تمام وزرائے اعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کیوں نا عدالت تمام چیف ایگزیکٹوز پر آئین سے مبینہ انحراف پر کارروائی کرے؟ پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ جبری گمشدگیاں ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی تھی اور ہر چیف ایگزیکٹو اس تاثر کو زائل اور وضاحت کرے کہ کیوں نا ان کے خلاف سنگین غداری کے جرم کے تحت کاروائی کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مدثر نارو سمیت 6 لاپتہ افراد کو 17 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا اور حکم دیا کہ 6 لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش نا کرنے کی صورت میں مؤثر تحقیقات میں ناکامی کی وضاحت کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ عدالتی حکم کی کاپی وزیر اعظم اور کابینہ ممبران کے سامنے رکھیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وضاحت کریں کہ جبری گمشدگیوں کی غیر اعلانیہ پالیسی سے قومی سلامتی کو خطرے میں کیوں ڈالا گیا ؟ 

عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت عدالتی معاون آمنہ مسعود جنجوعہ کی تجاویز کو زیر غور لاکر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کی صورت میں موجودہ اور سابق وزرائے داخلہ عدالت میں پیش ہوں اور بتائیں کہ پٹیشنز پر فیصلہ دیکر غیر ذمہ داری پر ان پر بھاری جرمانے کیوں نہ عائد کیے جائیں؟

فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن کریں کہ مستقبل میں جبری گمشدگی نہیں ہو گی، مستقبل میں مبینہ جبری گمشدگی کی صورت میں وفاق اور صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف کیوں نا فوجداری مقدمات درج کرائے جائیں، وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے فیملی ممبران کو اپنی مشکلات سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یقینی بنایا جائے کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں کوئی غیر اعلانیہ سنسرشپ نہیں ہے، لاپتہ افراد کی فیملیز کی مشکلات کو اجاگر کرنے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کلیدی کردار ہے، ایسا لگتا ہے کہ میڈیا ریاستی طاقت کے غلط استعمال اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتا ہے یا ترجیح نہیں دیتا۔

عدالت نے سیکرٹری وزارت داخلہ کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیلئے کاپی بھجوانے کا حکم دیا۔

مزید خبریں :