01 جون ، 2022
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کی اسلام آباد بار کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا اور یہ 14 صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ عمران خان نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کا کہااور 25 مئی کے عدالتی احکامات کو نہیں مانا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی لکھتے ہیں کہ میں اس بات سے آمادہ نہیں عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت کے پاس مواد موجود نہیں، میری رائے کے مطابق عمران خان نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی۔
انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ عدالت کے پاس عمران خان کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے کافی مواد موجود ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نےعمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنےکی سفارش کی اور لکھاکہ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے بیان کی ویڈیو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چلائی گئی، عمران خان کے بیان میں کہاگیااسلام آباد اور راولپنڈی سے لوگ ڈی چوک پہنچنےکی کوشش کریں، عمران خان نے بیان میں کہاکہ ’میں انشاللہ گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ میں ڈی چوک پہنچ جاؤں گا‘۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا کہ میرے خیال میں عمران خان کا یہ بیان اوربعد کاعمل 25 مئی کےعدالتی حکم سے ماورا تھا، بادی النظر میں یہ عمران خان نے عدالت کے 25 مئی کے احکامات کی حکم عدولی کی۔