04 جون ، 2022
کراچی اور کوئٹہ کو دو مرکزی ریلوے لائنوں کے ذریعے ملک بھر سے ملانے والے پاکستان ریلوے کے روہڑی اسٹیشن کا پٹریوں کی تبدیلی کا کانٹا سسٹم ناکارہ ہو چکا ہے جہاں کام ’جگاڑ‘ کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرینوں کو مختلف پٹریوں پر ڈالنے کیلئے ریلوے میں کانٹا سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں اس نظام میں انتہائی جدت آئی ہے مگر پاکستان میں 70 سال بعد بھی پرانا نظام چل رہا ہے اور روہڑی ریلوے اسٹیشن پر قیام پاکستان کے وقت کا یہ نظام بھی اب ختم ہوکر رہ گیا ہے۔
یعنی روہڑی جنکشن پر کانٹے کی تبدیلی یا سگنل اپ اینڈ ڈاؤن کرنے کا نظام اب خودکار نہیں ہے۔ کافی عرصے سے کانٹے کو انسانی ہاتھوں اور راڈز کی مدد سے جگاڑ کے ذریعے تبدیل کیا جارہا ہے۔
یقینی طور پر ایسا ریلوے کے معرضِ وجود میں آنے کے ابتدائی دنوں میں ہوتا ہوگا۔ روہڑی ریلوے اسٹیشن سے اپ اینڈ ڈاؤن کی 70 سے زائد مسافر ٹرینوں سمیت مجموعی طور پر یومیہ 100 ریل گاڑیوں اور انجنوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں فوری توجہ نہ دی گئی تو اس رپورٹ کے ساتھ شائع ہونے والی تصویروں میں نظر آنے والی صورتحال خدانخواستہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔