پاکستان

مصروف ترین ریلوے اسٹیشن روہڑی کا کانٹا سسٹم ناکارہ، ’جگاڑ‘ سے کام چلنے کا انکشاف

روہڑی جنکشن پر کانٹے کی تبدیلی یا سگنل اپ اینڈ ڈاؤن کرنے کا عمل کافی عرصے سے انسانی ہاتھوں اور راڈز کی مدد سے جگاڑ کے ذریعے کیا جارہا ہے— فوٹو: جیو نیوز
روہڑی جنکشن پر کانٹے کی تبدیلی یا سگنل اپ اینڈ ڈاؤن کرنے کا عمل کافی عرصے سے انسانی ہاتھوں اور راڈز کی مدد سے جگاڑ کے ذریعے کیا جارہا ہے— فوٹو: جیو نیوز

کراچی اور کوئٹہ کو دو مرکزی ریلوے لائنوں کے ذریعے ملک بھر سے ملانے والے پاکستان ریلوے کے روہڑی اسٹیشن کا پٹریوں کی تبدیلی کا کانٹا سسٹم ناکارہ ہو چکا ہے جہاں کام ’جگاڑ‘ کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔

ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرینوں کو مختلف پٹریوں پر ڈالنے کیلئے ریلوے میں کانٹا سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ 

دنیا بھر میں اس نظام میں انتہائی جدت آئی ہے مگر پاکستان میں 70 سال بعد بھی پرانا نظام چل رہا ہے اور روہڑی ریلوے اسٹیشن پر قیام پاکستان کے وقت کا یہ نظام بھی اب ختم ہوکر رہ گیا ہے۔

یعنی روہڑی جنکشن پر کانٹے کی تبدیلی یا سگنل اپ اینڈ ڈاؤن کرنے کا نظام اب خودکار نہیں ہے۔ کافی عرصے سے کانٹے کو انسانی ہاتھوں اور راڈز کی مدد سے جگاڑ کے ذریعے تبدیل کیا جارہا ہے۔

فوری توجہ نہ دی گئی تو اس رپورٹ کے ساتھ شائع ہونے والی تصویروں میں نظر آنے والی صورتحال خدانخواستہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے— فوٹو: جیو نیوز
فوری توجہ نہ دی گئی تو اس رپورٹ کے ساتھ شائع ہونے والی تصویروں میں نظر آنے والی صورتحال خدانخواستہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے— فوٹو: جیو نیوز

یقینی طور پر ایسا ریلوے کے معرضِ وجود میں آنے کے ابتدائی دنوں میں ہوتا ہوگا۔ روہڑی ریلوے اسٹیشن سے اپ اینڈ ڈاؤن کی 70 سے زائد مسافر ٹرینوں سمیت مجموعی طور پر یومیہ 100 ریل گاڑیوں اور انجنوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں فوری توجہ نہ دی گئی تو اس رپورٹ کے ساتھ شائع ہونے والی تصویروں میں نظر آنے والی صورتحال خدانخواستہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

مزید خبریں :