07 جون ، 2022
اسلام آباد: چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شہری محمد فہد کی درخواست پر سماعت کی جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوا، قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے چیئرمین نیب کا تقرر ہوتا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سیکشن 6 میں ترمیم کرکے چیف جسٹس کی مشاورت کا کہا، 20 سال گزرنے کے باوجود نیب آرڈیننس میں چیئرمین نیب کی تعیناتی سے متعلق شق میں ترمیم نہ کی جا سکی لہٰذا وزارت قانون کو چیئرمین نیب کی تعیناتی کے طریقہ کار میں ترمیم کی ہدایت کی جائے اور چیف جسٹس پاکستان کی مشاورت کے بغیر نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی سے روکا جائے۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ چیئرمین نیب کی تعیناتی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور یہ عدالت پارلیمنٹ کوہدایات نہیں دے سکتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اس فیصلے میں سپریم کورٹ کی صرف آبزرویشن تھی، سپریم کورٹ کے جس فیصلے کا آپ نے حوالہ دیا اس کے بعد کافی فیصلے آچکے۔
عدالت نے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔