07 جون ، 2022
امریکا میں تجرباتی دوا کے استعمال سے ایک کلینکل ٹرائل میں شامل کینسر کے تمام مریض صحتیاب ہوگئے، جسے ماہرین نے ناقابل یقین قرار دیا ہے۔
ڈوسٹارلیماب نامی تجرباتی دوا کو بڑی آنت کے کینسر کے شکار ایک درجن مریضوں کو استعمال کرایا گیا تھا۔
دوا کے استعمال سے کینسر کی رسولی ختم ہوگئی جبکہ ان مریضوں کو کسی قسم کے نمایاں مضر اثرات کا سامنا بھی نہیں ہوا۔
ٹرائل میں شامل میموریل سلون کیٹرینگ کینسر سینٹر کے ڈاکٹر لوئس البرٹو نے بتایا 'میرا ماننا ہے کہ کینسر کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا جس میں ایک ٹرائل میں شامل تمام مریض اس بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے'۔
مگر دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مریض صحتیاب ہوگئے ہیں یا یہ دوا بڑی آنت کے مختلف اقسام کے کینسر کے خلاف بھی کارآمد ثابت ہوگی۔
اس ٹرائل میں ریکٹم کینسر سے متاثر 12 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
کینسر کی یہ قسم کیموتھراپی اور ریڈی ایشن طریقہ علاج کے خلاف مزاحمت کرتی ہے جس کے باعث مریضوں کے متاثرہ حصے کو سرجری سے نکالنا پڑتا ہے جو زندگی بھر کے لیے مختلف مسائل کا باعث بنتا ہے۔
اس نئی تحقیق کو شروع کرتے ہوئے ماہرین کا خیال تھا کہ ڈوسٹارلیماب سے رسولی کا حجم گھٹ جائے گا کیونکہ اس سے مدافعتی خلیات کی کینسر زدہ خلیات کو شناخت اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
ٹرائل میں شامل مریضوں کو 6 ماہ تک ہر 3 ہفتے میں 500 ملی گرام دوا استعمال کرائی گئی۔
محققین کا خیال تھا کہ اس نئے طریقہ علاج کے بعد بھی مریضوں کو کیموتھراپی، ریڈی ایشن تھراپی یا سرجری کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
مگر حیران کن طور پر دوا کے استعمال سے تمام مریضوں کا کینسر ختم ہوگیا۔
تمام تر ٹیسٹوں میں رسولیوں کو دریافت نہیں کیا جاسکا اور ٹرائل کے ایک سال بعد بھی مریضوں کو مزید علاج کی ضرورت نہیں پڑی یا کینسر واپس لوٹ کر نہیں آیا۔
اب اس ٹرائل کو 2 سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے مگر اب بھی کسی مریض کو علاج کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج بہت زیادہ اچھے ہیں مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ دوا کی افادیت کی مکمل جانچ پڑتال کی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹرائل کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں کینسر کی اس قسم کے علاج میں ڈرامائی تبدیلی آسکتی ہے۔
اس ٹرائل کے نتائج طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے۔