Time 08 جون ، 2022
پاکستان

سپریم کورٹ نے میشا شفیع کی درخواست پر فوجداری کیس میں حکم امتناع جاری کردیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روکنےکا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے خلاف میشا شفیع کی درخواست پر سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک ہتک عزت پر میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روک دی جائے جب کہ سول مقدمہ جاری رہےگا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیےکہ ایک ہائی کورٹ نے پیکا سیکشن 20 کو کالعدم کیا جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے برقرار رکھا، دو ہائی کورٹس کے متضاد فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیا ہتک عزت کا دعویٰ فوجداری قانون کے تحت دائر ہوتا ہے؟

میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ ہتک عزت کا دعویٰ سول نوعیت کا ہوتا ہے، ثابت ہونے پر جرمانہ عائد ہوتا ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے استفسار کیا کہ کیا پیکا ایکٹ کا سیکشن 20  آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے؟ اگرکوئی کسی کو چور چور کہے یا قاتل کہےتو محض کہہ دینے پر سزا ہو جائےگی؟

علی ظفر کے وکیل سبطین فضلی نےکہا کہ پوری دنیا میں الزامات پر دعوے دائر ہوتے اور ان پر سزا ہوتی ہے۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی بولے کہ پاکستانی قانون کی بات کریں، جونی ڈیپ جیسے کیسز کی مثال ہمارے سسٹم میں نہ دیں، آپ آزادی اظہار رائے کو کرمنل ایکٹ کیوں بنا رہے ہیں؟ آج کل تو کسی بھی چینل پر دیکھ لیں چور چور سننے کو ملےگا، ججز پر بھی الزام تراشی کی جا رہی ہے، اگر ایک چور کو چور کہا جائے تو کیا اس پر بھی سزا ہو جائےگی؟

 قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیےکہ ضیاءالحق کے دور میں قذف آرڈیننس کےکیس میں خاتون کو ہی سزا ہوئی، اسلام عورت کو مکمل تحفظ دیتا ہے، اسلامی قوانین مضحکہ خیز نہیں مارشل لاء مضحکہ خیز ہے،جانتا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور کیا کیا ہوتا ہے۔ 

عدالت نے میشا شفیع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :