صحت و سائنس

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو منکی پاکس کی ٹیسٹ کٹس فراہم کردیں

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی گئیں 300 پی سی آر ٹیسٹ کٹس کراچی کے 3 اسپتالوں کو دی جائیں گی،فوٹو/ جیو نیوز
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی گئیں 300 پی سی آر ٹیسٹ کٹس کراچی کے 3 اسپتالوں کو دی جائیں گی،فوٹو/ جیو نیوز

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو منکی پاکس پی سی آر ٹیسٹ کٹس فراہم کردیں۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ محمد جمن بہوتو کےمطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی گئیں 300 پی سی آر ٹیسٹ کٹس کراچی کے 3 اسپتالوں کو دی جائیں گی، ایک سو ٹیسٹ کٹس آغا خان اسپتال کو دی جائیں گی اسی طرح سول اسپتال کراچی اور ڈاؤ اوجھا اسپتال کو بھی سو، سو منکی پاکس ٹیسٹ کٹس دی جائیں گی۔

وفاقی محکمہ صحت کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ابھی تک پاکستان میں منکی پاکس کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، حکام کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کو بھی منکی پاکس ٹیسٹ کٹس فراہم کردی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق مخصوص پی سی آر ٹیسٹ کٹس منکی پاکس کی جانچ میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ منکی پاکس پچاس کی دہائی کے آخر میں رپورٹ ہوا تھا، پہلی بار بندروں میں اس کی تشخیص ہوئی تھی اس لیے اسے منکی پاکس ڈیزیز کہا جاتا ہے۔

وبائی امراض کےماہر ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا کہ جو بیماری جانور سے انسان کو منتقل ہوتی ہے اسے زونوٹک ڈیزیز کہتے ہیں، اس میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ کیا یہ آسانی سے انسان سے انسان کو بھی منتقل ہو سکتی ہے یا محدود ہوتی ہے، منکی پاکس بھی محدود تو رہی لیکن انسان سے انسان میں منتقل ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس چیچک یا اسمال پاکس کے خاندان سے ہے اور  یہ بیماری چھونے  اورجنسی تعلق سے پھیلتی ہے، چالیس سال سے یہ بیماری افریقا میں تھی اور اگر یورپ میں کوئی کیس رپورٹ ہوتا تھا تو اس کی ٹریول ہسٹری ہوتی تھی۔

ڈاکٹر رانا جواد کا کہنا تھا کہ اب جو کیسز امریکا اور  یورپ میں رپورٹ ہوئے ہیں ان کی کوئی ٹریول ہسٹری افریقا کی نہیں ہے، اس کامطلب ہے کہ لوکل ٹرانسمیشن سے ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بچاؤکے لیے بھی وہی کورونا والی احتیاطی تدابیر ہیں کہ ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، متاثرہ افراد کی اشیاء کو چھونے سےگریز کریں۔


مزید خبریں :