پاکستان

'کسی کی ٹوئٹس یا کہنے پر بغاوت نہیں ہوتی، ریاست کے اور بہت کام ہیں'

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا کارکن مریم ملک کی ایف آئی اے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران  چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ کسی کی ٹوئٹس یا کہنے پر بغاوت نہیں ہوتی، ریاست کے اور بہت کام ہیں۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کارکن مریم ملک کی متنازع ٹوئٹس ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کے سامنے پیش کی گئیں، درخواست گزار مریم ملک کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں ایف آئی اےکو میری کس ٹوئٹ پر اعتراض ہے؟

عدالت کو بتایا گیا کہ مریم ملک نے ٹوئٹس میں پوری قوم کو اداروں کے خلاف کھڑا ہونے کا کہا اور انتشارپھیلانےکی کوشش کی۔ چیف جسٹس نے ملزمہ سےکہا کہ  آپ کوپتا ہونا چاہیےکہ جو پارلیمنٹ میں ہوا وہ آئین کے مطابق ہوا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ  کسی کی ٹوئٹس یا کہنے پر بغاوت نہیں ہوتی، ریاست کے اور بہت کام ہیں، ریاستی ادارے ان ٹوئٹس سے بہت اوپر ہیں، آپ کو پاکستان آرمی پر فخر ہوناچاہیے جو اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے،کیا اس ادارے کو کسی کےکچھ کہنے سے فرق پڑے گا؟  ریاستی ادارے اپنے عمل اور کردار سےاپنی عزت و وقار بناتے ہیں۔

عدالت نے متنازع ٹوئٹس کرنے والی پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکن مریم ملک کو ایف آئی اے میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مریم ملک کو ہراساں کرنے سے روکنے کے حکم میں24 جون تک توسیع کردی۔

مزید خبریں :