پرویز مشرف کی صحت خراب ہے، لیڈرشپ کا مؤقف ہے انہیں واپس آجانا چاہیے، ترجمان پاک فوج

اللہ انہیں صحت دے، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے، میجر جنرل بابر افتخار— فوٹو : فائل
اللہ انہیں صحت دے، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے، میجر جنرل بابر افتخار— فوٹو : فائل

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ انہیں صحت دے، لیڈرشپ کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو  واپس آجانا چاہیے، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس لانے کیلئے ان کے خاندان سے رابطہ کیا گیا، فیصلہ ان کی فیملی کو کرنا ہے۔ پرویزمشرف کی فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل (ر)  پرویز مشرف کی صحت کی صورتحال میں انسٹی ٹیوشن کا اور لیڈرشپ کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو  واپس آجانا چاہیے، اسی سلسلے میں پرویز  مشرف کی فیملی سے رابطہ کیاگیا، پرویز  مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ اگریہ دونوں چیزیں  سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیےجاسکتے ہیں، انسٹی ٹیوشن محسوس کرتاہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان لاسکیں تو لانا چاہیے کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔

آرمی چیف کا دورہ چین بہت اہم تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کا دورہ چین بہت اہم تھا، پاکستان چین کے تعلقات بہت اسٹریٹجک نوعیت کے ہیں، پاک چین تعلقات خطے میں امن کیلئے اہم ہیں، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی میں کوئی کمی نہیں آنے دی، سی پیک کی سکیورٹی خصوصی طور  پر  پاک فوج کو دی گئی، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی پر 24 گھنٹے کام کیاجارہاہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے دورے میں چینی صدر  سے بھی ملاقات کی، چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانےمیں اہم کردار ادا کیا۔

ہر سال جب بجٹ پیش ہوتا ہے تو دفاعی بجٹ پربحث شروع ہوجاتی ہے، آئی ایس پی آر

انہوں نے کہا کہ ہر سال جب بجٹ پیش ہوتا ہے تو دفاعی بجٹ پربحث شروع ہوجاتی ہے، دفاعی بجٹ تھریٹ پرسیپشن، چیلنجز،  تعیناتی کی نوعیت، وسائل کو دیکھتے ہوئے رکھا جاتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اپنے سامنے رکھ لیں، 2020 سے پاکستان فوج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کی شرح سے دیکھیں تو دفاعی بجٹ کم کیاگیا ، مسلح افواج کا بجٹ جی ڈی پی کی شرح کے لحاظ سے مسلسل نیچے جا رہا ہے، ہم نے 100 ارب روپے بجٹ کم لیا ہے، ہم نے  یوٹیلیٹی بلز کی مد میں اخراجات کو محدود کیا ہے، پیٹرول اورڈیزل کی بچت کیلئے غیر ضروری نقل و حرکت کم کردی گئی ہے۔

پچھلےسال کوروناکی مد میں ملنے والے 6 ارب حکومت پاکستان کو واپس کیے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غیر ضروری نقل و حرکت کم کی ہے، کانفرنسز  آن لائن کردی گئی ہیں، پچھلےسال کوروناکی مد میں ملنے والے 6 ارب حکومت پاکستان کو واپس کیے ہیں، فوجی فاؤنڈیشن سےسالانہ 20 لاکھ سے زائد مریض صحتیاب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے کچھ عرصے سے افواج  اور عسکری قیادت کیخلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی میں شرکاء کو مفصل انداز میں بتایا گیا سازش کا کوئی ثبوت نہیں، ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت موجود تھی، واضح طور پر شرکاء کو بریف کیا گیا،کہ کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں، ایسا کچھ نہیں ہوا، شرکاء کومفصل انداز میں  بتایا گیا کہ کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ سیشن پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا، بھارت نے لابنگ کی پاکستان کوبلیک لسٹ کیا جائے۔

مزید خبریں :