14 جون ، 2022
ویسے تو ڈاکٹرز کو انسانیت کا خدمت گار کہا جاتا ہے لیکن کچھ ڈاکٹرز ایسے بھی ہیں جو اس پروفیشن سے ہٹ کر بھی انسانیت کے مددگار بنے ہوئے ہیں۔
جیو ڈیجیٹل نے کراچی کے ایک ایسے ہی ڈاکٹر کی کہانی ڈھونڈ نکالی جو گولڈ میڈلسٹ ہونے کے ساتھ مستحق بچوں کو تعلیم دینے کا کام کر رہے ہیں جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے ریستوران سے کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جاتا ۔
کراچی کے 30 سالہ ڈاکٹر دانیال کو ریستوران کھولنے کا خیال آج سے ڈیڑھ سال پہلے آیا جب کورونا کے باعث بے روزگاری اور غربت میں اضافہ شروع ہوا ۔
جیو ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر دانیال نے بتایا کہ جگہ کرائے پر خالی تھی، سوچا اس پر ریستوران کھول کر ایسے افراد کو نوکری پر رکھا جائے جو بے روزگاری کے باعث مشکلات میں مبتلا ہیں اور کسی سے اپنی پریشانی کا اظہار نہیں کرتے لہٰذا انہوں نے 14 افراد کو ملازمت پر رکھ لیا۔
دانیال نے بتایا کہ ریستوران کے لیے اتنے افراد کی ضرورت نہیں تھی لیکن ہم نے کسی کو نوکری سے اس لیے نہیں نکلا کہ ڈر تھا کوئی خودکشی نہ کر لے، ریستوران میں جتنے لوگ کام کرتے ہیں وہ یا تو یتیم ہیں یا اپنے گھر کے واحد کفیل ہیں ۔
ریستوران چلانے کے ساتھ دانیال مستحق بچوں کو پڑھاتے بھی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ 2008 میں ایک خاتون کی درخواست کرنے پر ان کے بچے کو پڑھایا ۔دن میں 7گھنٹے اس بچے پر محنت کی اس دوران وہ اپنی پڑھائی بھی کررہے تھے اور اسکول میں تھے ۔ایک سال بعد اس بچے کا ایک بڑے اسکول میں ایڈمیشن ہوا اور اب وہ این ای ڈی یونیورسٹی کا طالبعلم ہے ۔
ڈاکٹر دانیال نے بتایا کہ اگلے سال ان خاتون نے اپنی بیٹی کو پڑھانے کا کہا اور اللہ نے مجھے اک بار پھر ان کا وسیلہ بنایا ، دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ آج وہ بچی میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔
دانیال نے کہا کہ انہیں خود پر بھروسہ نہیں تھا کہ وہ بچوں کو پڑھا سکتے ہیں لیکن خاتون کو اللہ پریقین تھا کہ وہ یہ کام کرلیں گے ،انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعے کو معجزہ ہہی کہہ سکتے ہیں اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ ان کے ریستوران کے کھانے دوسروں سے ذائقے میں منفرد ہیں ۔