عمر کے مسئلے پر فیملی کورٹ سے رجوع کیا جاتا ہے، دعا کے کیس میں ایسا نہیں ہوا، جبران ناصر

بچی کو ورغلانا بھی اغواء کے زمرے میں آتا ہے، دعا زہرا کےکیس میں دوبارہ تفتیش کیلئے آئی جی سے گزارش کی ہے، وکیل مہدی کاظمی— فوٹو: فائل
بچی کو ورغلانا بھی اغواء کے زمرے میں آتا ہے، دعا زہرا کےکیس میں دوبارہ تفتیش کیلئے آئی جی سے گزارش کی ہے، وکیل مہدی کاظمی— فوٹو: فائل

دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے کراچی میں پریس کانفرنس کی ہے۔

جبران ناصر کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بچی کو  ورغلانا بھی اغواء کے زمرے میں آتا ہے، دعا زہرا کےکیس میں دوبارہ تفتیش کیلئے آئی جی سے گزارش کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ لڑکی کو بازیاب کرکے ریاستی سرپرستی میں رکھا جائے۔

وکیل جبران ناصر نے مزید کہا کہ ایک فرد کی رپورٹ پر انحصار نہیں کیا جائے بلکہ بورڈ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ چالان کو  قبول نہیں کیا گیا اور پولیس کا بیان حتمی بیان نہیں ہوتا، عمر کے مسئلے پر فیملی کورٹ سے رجوع کیا جاتا ہے جبکہ دعا کے کیس میں ایسا نہیں ہوا۔

جبران ناصر نے کہا کہ دو سال پہلے آرزو کے کیس میں یہی دشواری پیش آئی تھی۔ گزشتہ روز آئی جی نےکہا کیس ختم ہوچکا لیکن پولیس کا مؤقف حتمی نہیں ہوسکتا، ہم نے سپریم کورٹ میں کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر (آئی او) کو تبدیل کرنےکیلئے درخواست دے رکھی ہے۔

مزید خبریں :