بلاگ
Time 24 جون ، 2022

مسکرائیے! آپ کراچی میں ہیں!!

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

بارش کا لفظ سنتے ہیں، ذہن کے پردے پر کیا منظر چلتا ہے؟ یہی ناں کہ بادل گیت گا رہے ہیں، آسمانی بجلی رقص کررہی ہے اور بوندیں ٹپ ٹپ کا جلترنگ بجا رہی ہے ،ابھی آپ اسی کیف و سرور میں ہوتے ہیں کہ یک لخت علاقے کا پی ایم ٹی اڑتا ہے اور ایک آواز آتی ہے کم بخت بتی پھر چلی گئی! 

اب جو آنکھ کھلے تو پانی دالان سے گھر کے اندر آرہا ہے، بند پنکھا منہ چڑا رہا ہے! گھر سے باہر نکلیں تو گلی چیلنج دے رہی ہے کہ انہی لہروں پہ چل کے آسکتے ہو تو آؤ اور آپ سوچیں کہ بڑے بے آُبرو ہو کر اپنے کوچے سے ہم نکلے۔

مسکرائیے آپ کراچی میں ہیں ،جہاں پانی کا ایک چھینٹا بجلی اڑادیتا ہے، گلیاں ندیاں، سڑکیں تالاب بن جاتی ہیں، نشیبی علاقوں کو تو چھوڑیے شارع فیصل، راشد منہاس روڈ، تین تلوار کلفٹن، ڈیفنس کی سڑکوں کی حالت یہ ہوتی ہے کہ آدھے حصے پر پانی ڈیرا ڈال کر بیٹھا ہوتا بقیہ نصف پر گاڑیاں ایسے چلتی ہیں جیسے لوگ شلواروں اور پتلونوں کے پائنچے اونچے کر کے گلی کے نکڑ سے گزرتے ہیں، موٹر سائیکل اور سائیکل چلانا تو ناممکن ہی ہو جاتا ہے۔

 انتظامیہ ہمیشہ دعویٰ ضرور کرتی ہے لیکن اب عوام بھی دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ اس دفعہ بھی کچھ بہتر نہیں ہوگا۔ باران رحمت زحمت بنادی جاتی ہے ،کہیں کچے مکانوں کی چھتیں گرتی ہیں تو کہیں گرتی دیواریں زندگیاں لے جاتی ہیں۔

سماج دو آنسو نکالتا ہے جو بارش کے پانی کے ساتھ گٹر میں بہہ جاتے ہیں، انتظامیہ، سرکار اور نظام ہونقوں کی طرح منہ کھولے کھڑا ہوتا ہے کہ سڑک پر جمع پانی جھاڑو سے نکالیں یا سکشن پمپ لگا کر برابر کی سڑک پر پھینکیں، پاکستان کا سب سے بڑا شہر کچھ گھنٹوں کے اندر سب سے پسماندہ گاؤں میں بدل جاتا ہے کراچی،کچراچی بن جاتا ہے، اجی چھوڑیے ان باتوں کو!

سب اچھا ہے۔ کراچی والے بڑے دل والے ہیں۔

دیکھیے بادل گیت گا رہے ہیں، بجلی ناچ رہی ہے بوندیں جلترنگ بجارہی ہیں، آپ چائے کے ساتھ پکوڑے لیں گے یا سموسے؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔