دنیا کا سب سے بڑا بیکٹریا دریافت، جسے کھلی آنکھوں سے دیکھنا ممکن

دیکھنے میں ٰہ کسی سفید دھاگے کی طرح ہے / فوٹو بشکریہ Vol­lard et al
دیکھنے میں ٰہ کسی سفید دھاگے کی طرح ہے / فوٹو بشکریہ Vol­lard et al

سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے بڑا بیکٹریا دریافت کیا ہے جس کا سائز انسانی پلکوں جتنا ہے اور دیکھنے میں سفید دھاگے کی طرح ہے۔

Thiomargarita magnifica نامی یہ بیکٹریا ایک سینٹی میٹر لمبا ہے اور اب تک دریافت ہونے والے دیگر بڑے بیکٹریا اقسام سے 50 گنا زیادہ بڑا ہے۔

درحقیقت یہ دنیا کا پہلا بیکٹریا ہے جسے دیکھنے کے لیے خوردبین کی ضرورت نہیں بلکہ آپ کھلی آنکھوں سے اسے دیکھ سکتے ہیں۔

اس بیکٹریا کو مینگروو کے گلے سڑے پتوں پر دریافت کیا گیا۔

یہ دریافت اس لیے حیران کن ہے کیونکہ خلیات کے میٹابولزم کے ماڈلز کے مطابق بیکٹریا اتنے بڑے نہیں ہوسکتے۔

اس بیکٹریا کو دریافت کرنے والی ٹیم میں شامل لارنس بارکلے نیشنل لیبارٹری کی ماہر جین ماری وولینڈ نے بتایا کہ آپ تصور کریں کہ ایک انسان کا ایسے دوسرے انسان سے سامنا ہو جو ماؤنٹ ایورسٹ جتنا لمبا ہو، تو اس نئے بیکٹریا کا موازنہ دیگر سے کرنا آسان ہوجائے گا۔

یہ تحقیقی ٹیم مینگروو کے ماحولیاتی نظام میں ایک بیکٹریا کو تلاش کررہے تھے جب انہوں نے یہ حیران کن دریافت کی۔

تحقیقی ٹیم کے قائد Université des Antilles کے میرین بائیولوجی پروفیسر اولیور گروس نے بتایا کہ جب ہم نے اس بیکٹریا کو دیکھا تو ہمیں عجیب لگا، جب ہم نے خوردبین میں اس کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک بیکٹریا ہے۔

جین ماری وولینڈ نے کہا کہ بیکٹریا کی زیادہ تر  اقسام میں ڈی این اے خلیات کے اندر آسانی سے گردش کرتا ہے مگر Thiomargarita magnifica بظاہر اپنے ڈی این اے کو خلیات کے مختلف جھلیوں میں زیادہ منظم طریقے سے رکھتا ہے جو کسی بیکٹریا کے لیے بہت عجیب بات ہے۔

اس بیکٹریا میں دیگر اقسام کے بیکٹریا کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ جینز موجود ہیں اور ہر خلیے میں جینوم کی لاکھوں نقول ہیں۔

سائنسدانوں کو ابھی معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر یہ بیکٹریا اتنا بڑا کیوں ہے، ان کے خیال میں ایسا شکار ہونے سے بچنے کے لیے ہوا۔

مزید خبریں :