25 جون ، 2022
لاہور کی مارکیٹوں میں بخارکی گولی اور خون پتلاکرنے والی دوا سمیت 41 دواؤں کی قلت ہوگئی۔
صدر پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن منصور دلاورکا کہنا ہے کہ بخارکی گولی پر خرچہ 2 روپے 35 پیسے آتا ہے جبکہ بازار میں بخارکی گولی ایک روپے 90 پیسے کی بیچناپڑتی ہے، ہم 6 ماہ پرانےخام مال سےدوائیں بنا رہے تھے جواب ختم ہوگیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوائیں بنانے کا 94 فیصد خام مال باہر سے آتا ہے، دواؤں کی کمی سے حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔
میڈیسن کا کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہےکہ دوا بہت شارٹ ہوگئی ہے اوپر سے کورونا پھر پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔
منصور دلاور کہتے ہیں کہ ادویات کے بحران سے حکومت کو آگا کردیا تھا، میٹنگ میں مفتاح اسماعیل، خورشید شاہ اور دوسرے وزراء موجودتھے، سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت نے 40 ارب روپے واپس کرنے ہیں، دوسرا یہ کہ ادویات بنانے کا 94 فیصد خام مال بیرون ملک سے آتا ہےلیکن ادویہ ساز ادارے ڈالر کے 158 روپے والے ریٹ پرہی ادویات بنا رہے ہیں، پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، دیگر تمام انڈسٹری تو روزانہ قیمتیں بڑھا دیتی ہے مگر ادویات کی قیمتیں ’ڈریپ‘ مقرر کرتا ہے۔
قاضی منصور دلاور نےمزید بتایاکہ بخار اتارنے والی فی گولی کی تیاری پر 2 روپے 35 پیسے خرچ آتا ہے مگر بازار میں ایک روپے 90 پیسے میں فروخت کرنا پڑتی ہے۔