27 جون ، 2022
لاہور ہائیکورٹ کے پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے جاری کیے جانے والے حکم کے بعد صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد اور پی ٹی آئی کے نمبر گیم کی صورتحال کیا ہوگی؟
حمزہ شہباز 16 اپریل کو پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے انہیں 371 کے ایوان میں 197 ووٹ ملے تھے جب کہ حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 ارکان اسمبلی ڈی سیٹ ہوئے جس کے بعد پنجاب اسمبلی ممبران کی تعداد 346 رہ گئی۔
اس وقت پنجاب اسمبلی میں حکومتی جماعت (ن) لیگ کے پاس 166 سیٹیں ہیں جب کہ پیپلزپارٹی کے7، تین آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا ووٹ بھی (ن) لیگ کے پاس ہے، اس طرح (ن) لیگ کے حکومتی اتحادکے ووٹوں کی تعداد 177 بنتی ہے۔
2018کے الیکشن میں پی ٹی آئی کوپنجاب اسمبلی میں183 نشستیں ملی تھیں لیکن 25 منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی نشستیں 158 رہ گئیں۔
اس وقت پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 158 اور (ق) لیگ کے 10 ارکان ملا کر اپوزیشن کے 168 ارکان بنتے ہیں اس لیے پی ٹی آئی کو 5 مخصوص نشستیں مل بھی جائیں تو اپوزیشن اتحادکی تعداد173بنتی ہے یعنی مخصوص نشستوں کے بعد بھی حکومتی اتحاد کو اپوزیشن پر 4 ووٹوں کی برتری حاصل رہے گی۔