نیند کے دوران کمرے میں مدھم روشنی کا استعمال بھی صحت کیلئے نقصان دہ

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

نیند کے دوران کمرے میں روشنی کا ہونا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں رات کے وقت نیند اور کمرے میں روشنی سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات  کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمرے میں کسی بھی قسم کی روشنی (چاہے بالکل مدھم ہی کیوں نہ ہو) سے درمیانی عمر کے افراد میں موٹاپے، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں دن کے 24 گھنٹے روشنی کے مصنوعی ذرائع دستیاب ہوتے ہیں اور ایسا نظر آتا ہے کہ بہت معمولی روشنی بھی ہمارے جسم کے ردعمل پر نمایاں اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایک سابقہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ محض ایک رات مدھم روشنی میں سونا بھی جوان اور صحت مند افراد کے بلڈ گلوکوز کی سطح اور دل کی دھڑکن کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے۔

اس تحقیق میں 552 مردوں اور خواتین کو شامل کیا گیا تھا اور 7 دن تک ٹریکنگ ڈیوائسز سے ان کے روزمرہ کے معمولات کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

اس تحقیق میں لیبارٹری کی بجائے حقیقی دنیا میں لوگوں کی نیند کی عادات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ 50 فیصد سے کم افراد ہی مکمل تاریکی میں سونے کے عادی تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ مدھم روشنی میں سونے سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا امکان 74 فیصد، موٹاپے کا 82 فیصد اور ذیابیطس کا 100 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق نیند کے دوران روشنی سے ممکنہ طور پر جسم کے 3 میکنزمز متاثر ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے رات کے وقت تیز روشنی میں رہنے اور موٹاپے و ذیابیطس کی زیادہ شرح کے درمیان مضبوط تعلق کو دریافت کیا ہے، جس کی تصدیق مستقبل میں مزید تحقیق سے کی جائے گی۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آکسفورڈ اکیڈمک سلیپ میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :