04 جولائی ، 2022
کورونا وائرس سے متاثر افراد کو میٹابولزم اور انسولین مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے جس سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اوساکا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے خطرناک اثرات پھیپھڑوں تک محدود نہیں رہتے۔
جرنل میٹابولزم میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے جسم کے متعدد اعضا کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت اور انسولین سگنل میں مداخلت سے ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کورونا وائرس صرف نظام تنفس کو متاثر نہیں کرتا بلکہ دیگر اعضا بشمول جگر، چربی اور لبلبے پر بھی اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے خیال کیا جارہا تھا کہ کووڈ 19 سے انسولین کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اسی کی جانچ پڑتال کے لیے ماہرین نے لیبارٹری میں جینز کے ڈیٹا سیٹ تیار کرکے تجربات کیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا وائرس سے بیمار ہونے پر انسولین سگنلز کا نظام متاثر ہوتا ہے اور آئی آر ایف 1 نامی جینیاتی ایکسپریشن متحرک ہوتا ہے جو ٹشوز کو بہت نقصان پہنچاتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ سے انسولین آئی جی ایف سگنلنگ کا نظام متاثر ہوتا ہے جس سے بلڈ شوگر ریگولیٹ کرنے کے عمل پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ذیابیطس کی تشخیص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔