Time 04 جولائی ، 2022
پاکستان

اپنے دور حکومت میں فون ٹیپنگ سے متعلق عمران خان کا کیا مؤقف تھا ؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آڈیو ٹیپ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینےکا مطالبہ کیا ہے تاہم اپنے دور اقتدار میں خود عمران خان کو اس پرکوئی اعتراض نہیں تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نےکہا کہ آڈیو میں جو بھی ہے وہ غیر ضروری ہے، اصل بات وزیراعظم کی فون ٹیپنگ ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود فون ٹیپنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نےکہا کہ اس میں امریکا کی جانب سے کتنی مدد ہو رہی ہے؟ سوچنا چاہیےکہ امریکا نے فون ٹیپنگ میں کتنی مددکی؟

دوسری جانب ماضی میں فون ٹیپنگ کو عمران خان کی منظوری حاصل تھی، عمران خان کو پتہ تھا ان کے فون ٹیپ ہوتے ہیں اور انہیں اس پر اعتراض بھی نہیں تھا۔ 

ماضی میں عمران خان خود کہہ چکےہیں کہ فون ٹیپنگ سربراہ مملکت کی حفاظت کے لیے ضروری  ہے، دنیا بھر میں انٹیلی جنس ایجنسیز  یہی کرتی ہیں۔

 انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کو وزیر اعظم کی تمام گفتگو کا علم ہوتا ہے۔

خیال رہےکہ ایک روز قبل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد کے درمیان گفتگو کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی۔

اس مبینہ آڈیو میں سناجاسکتا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ہی غداری کا بیانیہ بنانے کی ہدایت کی، بشریٰ بی بی نے یہ بھی ہدایت کی کہ فرح گوگی کیس غداری کے بیانیے میں گڈمڈکردیا جائے۔

مزید خبریں :