05 جولائی ، 2022
عید الاضحیٰ کے لیے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لوگ جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔
کچھ افراد ان جانوروں کو سال بھر پال کر اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں اور ان میں سے ایک سید اعجاز احمد بھی ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے سید اعجاز احمد گزشتہ 18 سال سے گھر میں جانوروں کو پال کر عید الاضحیٰ پر قربان کرتے ہیں۔
مگر ایک بات انہیں دیگر افراد سے الگ کرتی ہے اور وہ ہے قربانی کے جانوروں کو 4 منزلہ عمارت سے کرین کے ذریعے نیچے اتارنے کا عمل۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں سید اعجاز احمد کا 4 منزلہ گھر ہے جس کی چھت پر وہ پورا سال قربانی کے جانوروں کو پالتے ہیں اور عید سے چند دن قبل انہیں کرین سے نیچے اتارا جاتا ہے کیونکہ سیڑھیوں سے نیچے لانا ممکن نہیں ہوتا۔
18 سال پرانی روایت درحقیقت اب اس علاقے کا ایک بڑا ایونٹ بن گیا ہے اور ہر سال لوگوں کا ہجوم جانوروں کو کرین کے ذریعے نیچے اترتے دیکھنے کے لیے جمع ہوتا ہے۔
سید اعجاز احمد کے مطابق 'میں جانوروں کو اس وقت اوپر لے کر جاتا ہوں جب وہ چھوٹے ہوتے ہیں مگر عید تک وہ بڑے ہوجاتے ہیں اور سیڑھیوں سے نیچے اتارنا ممکن نہیں ہوتا، اسی وجہ سے انہیں نیچے اتارنے کے لیے کرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں'۔
اس علاقے کے ایک نوجوان نے بتایا ' ماضی میں، میں اپنے دوستوں کے ساتھ یہاں آتا تھا، مگر اس بار میں اکیلا آیا ہوں۔ جانوروں کو کرین سے اترتے دیکھنا بہت پرلطف ہوتا ہے، ماضی میں 5 یا 6 جانوروں کو اتارا جاتا تھا مگر اس سال صرف 2 جانور ہیں'۔
دوسری جانب جانوروں کو کرین سے اتارنے کے طریقہ کار پر تنقید بھی ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس طرح جانور خوفزدہ ہوتا ہے اور لوگ تفریح کررہے ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جن میںکرین سے اتارنے کے دوران جانور نیچے گرگئے جس کے باعث وہ مر گئے یا زخمی ہوگئے۔